پیر، 5 اکتوبر، 2020

حادثات سے محفوظ رہنے کا وظیفہ

أَمانٌ لأُمَّتي منَ الغَرَقِ إذا ركِبوا قالوا : { بِسْمِ اللهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ } { وَمَا قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ }

الراوي: الحسين بن علي بن أبي طالب المحدث: ابن القيسراني - المصدر:ذخيرة الحفاظ - الصفحة أو الرقم: 1/478 
خلاصة حكم المحدث: [فيه] يحيى الرازي متروك

شدید ضعیف روایات سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جو شخص سمندری سفر میں یہ آیات پڑھ لے ۔

{بِسْمِ اللهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَحِيمٌ } { وَمَا قَدَرُوا اللهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ }

تو وہ غرق ہونے سے محفوظ رہے گا۔

اس کے علاوہ جتنی باتیں بیان کی جاتی ہیں وہ لوگوں کو لبھانے کے لیے ہوتی ہیں، ان کا تعلق کسی بھی صحیح یا ضعیف روایات سے نہیں ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ مذکورہ روایت میں ضعف شدید پایا جاتا ہے اور موضوع روایت کے بعد اسی کا درجہ ہوتا ہے، پس اس پر عمل کرنے اور اسے پھیلانے سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے، اس لئے کہ ضعیف احادیث میں موجود پُرکشش فضائل کی وجہ سے صحیح احادیث پر لوگوں کی توجہ نہیں جاتی۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ہمیں صحیح حدیث سے ثابت دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے، اور لوگوں کو بھی اسی کی دعوت دینا چاہیے۔

رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم سوارى پر سوار ہوتے وقت يہ دعا پڑھا كرتے تھے :

اَللّهُ أَكْبَرُ اَللّهُ أَكْبَرُ

سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِيْنَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ۔

اَللّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَ اطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِيْ السَّفَرِ وَ الْخَلِيْفَةُ فِيْ الْأَهْلِ۔

اَللَّهُمَّ إِنّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ وَّعْثَاءِ السَّفَرِ وَ كَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَ سُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِيْ الْمَالِ وَ الْأَهْلِ۔

ترجمہ : اللہ بہت بڑا ہے اللہ بہت بڑا ہے كيا ذات پاك ہے وہ جس نے اس سوارى كو ہمارے ليے مطيع كر ديا ورنہ ہم ميں کہاں يہ طاقت تھی كہ اس كو بس ميں كر ليتے اور يقينا ہم اپنے پروردگار كى طرف لوٹنے والے ہیں۔
اے اللہ ہم پر ہمارا يہ سفر آسان فرما دے اور اس كا بُعد مسافت گھٹا دے۔
اے اللہ! تو ہی رفيق سفر ہے اور تو ہی گھر بار كى خبر گيری كرنے والا ہے۔
اے اللہ! ميں سفر كى تكليفوں سے اور برے منظر سے اور اہل و عيال اور مال كى برى حالت ديكھنے سے تيرى پناہ مانگتا ہوں۔

(صحيح مسلم: كتاب الحج ، باب استحباب الذكر إذا ركب دابة ، ح 1342)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی

6 تبصرے:

  1. انصاری محمود6 اکتوبر، 2020 کو 9:15 AM

    جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

    جواب دیںحذف کریں
  2. السلام علیکم
    مفتی صاحب سیلو کے اجتماع میں مولانا شعیب ممراء یہ بیان کیا تھا

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      صحیح تحقیق یہی ہے جو یہاں بیان کی گئی ہے۔

      حذف کریں
  3. جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

    جواب دیںحذف کریں
  4. جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء

    جواب دیںحذف کریں