بدھ، 7 اکتوبر، 2020

پرندے اور مچھلیاں پالنے اور ان کی تجارت کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ بہت سے لوگ رنگین چڑیا، طوطے پنجرے میں اور مچھلیاں فش ٹینک میں پالتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور ان کی تجارت کا کیا حکم ہے؟ جواب مرحمت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد اسعد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر طوطے، رنگین چڑیا اور مچھلیوں کے کھانے پینے اور ان کی دیکھ بھال کا اچھا انتظام ہوتو ان کے پالنے کی گنجائش ہے، البتہ بہتر یہی ہے کہ نہ پالا جائے۔

پرندے اور مچھلیاں جب یہ آدمی کی گرفت میں ہوں تو ان کی خرید و فروخت  جائز ہے۔ اس لیے کہ شریعتِ مطہرہ میں انہیں مال تسلیم کیا گیا ہے، اور جب یہ آدمی کی گرفت اور قابو میں ہوں تو ان پر قبضہ بھی پایا جارہا ہے، اور شریعت میں کسی چیز کی خرید و فروخت  کے جائز ہونے کے لیے یہی دو چیزیں بنیادی طور پر ضروری ہیں : ایک یہ کہ وہ چیز مال ہو، دوسرے اس مال پر قبضہ بھی ہو۔

قَالَ فِي الْمُجْتَبَى رَامِزًا : لَا بَأْسَ بِحَبْسِ الطُّيُورِ وَالدَّجَاجِ فِي بَيْتِهِ، وَلَكِنْ يَعْلِفُهَا وَهُوَ خَيْرٌ مِنْ إرْسَالِهَا فِي السِّكَكِ۔ (شامی : ٦/٤٠١)

شَرْط الْمَعْقُودِ عَلَيْهِ : أَنْ يَكُونَ مَوْجُودًا مَالًا مُتَقَوِّمًا مَمْلُوكًا فِي نَفْسِهِ۔ (شامي : ٥/٥٨)

شَرَائِطُ الصِّحَّةِ اَلْقَبْضُ فِي بَيْعِ الْمُشْتَرَى۔ (شامي : ٤/٥٠٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 صفر المظفر 1442

4 تبصرے:

  1. مفتی صاحب ھو خیر من ارسالھافی السکک کی تشریح کر دیجئے جزاک اللّہ

    جواب دیںحذف کریں
  2. البتہ بہتر یہی ہےکہ نہ پالا جائے کے مخالف لگ رہا ہے

    جواب دیںحذف کریں