منگل، 13 اکتوبر، 2020

ماہواری کے ایام میں نکاح کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان بیچ اس مسئلہ کے کہ ہندہ کا نکاح چند دنوں کے بعد منعقد ہونا طے پایا ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان دنوں ہندہ کے ماہواری کے ایام ہوں گے، پوچھنا یہ ہے کہ ناپاکی کی حالت میں نکاح پر کوئی اثر تو نہیں ہوگا؟ اگر وہ حیض روکنے والی دوا استعمال کرلے تو کیا حکم ہوگا؟ مفصل بیان فرمائیں۔
(المستفتی : عبدالرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حیض کی حالت میں عورت کے لیے مسجد میں داخل ہونا، نماز پڑھنا، روزہ رکھنا، قرآنِ کریم چھونا اور پڑھنا اور طواف کرنا اسی طرح جماع کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بقیہ تمام امور جائز ہیں۔

معلوم ہوا کہ نکاح کوئی ایسی عبادت نہیں ہے جسے شریعت مطہرہ نے ماہواری کے ایام میں ناجائز قرار دیا ہو، نکاح کے درست ہونے کے لیے دولہن کا حیض سے پاک ہونا ضروری نہیں ہے۔ نیز متعدد روایات میں یہ واقعہ بھی ملتا ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ان کے خاوند کی وفات کے کچھ دنوں ہی کے بعد ولادت ہوئی تو وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ ﷺ سے دوسرا نکاح کرنے کی اجازت مانگی آپ ﷺ نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور انہوں نے نکاح کرلیا جبکہ ابھی وہ نفاس سے پاک نہیں ہوئی تھیں۔

معلوم ہونا چاہیے کہ بیوہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے، یعنی جیسے ہی بچے کی ولادت ہوگی اس کی عدت پوری ہوجائے گی، خواہ نفاس کا خون بعد میں آتا رہے۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں حیض کی حالت میں ہندہ کا نکاح بلاکراہت درست ہوجائے گا، البتہ ان ایام میں دخول جائز نہیں ہے، بوس وکنار کرنے میں حرج نہیں۔

حیض روکنے والی دواؤں کے استعمال سے صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتو پھر شرعاً اس کا استعمال درست نہیں ہے۔ اگر صحت کے نقصان کا اندیشہ نہ ہوتو گنجائش ہے، چنانچہ اگر ایام جاری ہونے سے پہلے دوا استعمال کرلی گئی اور خون نہیں آیا تو وہ پاک شمار ہوگی، لہٰذا اس پر نماز پڑھنا ضروری ہوگا اور اس سے جماع بھی جائز ہوگا۔

ومنہا أن لا تمس المصحف، ومنہا أن لا تقرأ القرآن عندنا، ومنہا أن لا تدخل المسجد، ومنہا أن لا تطوف بالبیت في الحج۔ (المحیط البرہاني : ۱؍۴۰۱- ۴۰۳)

قال اللہ تعالیٰ : وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ۔ (سورۃ البقرة، آیت : 222)

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ فَجَائَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تَنْکِحَ فَأَذِنَ لَهَا فَنَکَحَتْ۔ (صحیح البخاري، رقم :۸۰۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 صفر المظفر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں