جمعرات، 8 اکتوبر، 2020

بار بار قسم کھاکر توڑ دی جائے تو کتنا کفارہ ہوگا؟

سوال :

زید کسی گناہ میں مبتلا تھا اور اسکے دوست کو اس بات کا علم ہوگیا دوست نے زید کو سمجھایا تو زید نے کچھ اس طرح قسم کھائی خدا کی قسم اب میں یہ گناہ کبھی نہیں کروں گا، لیکن ہفتے دو ہفتے بعد پھر اُس نے وہ گناہ کیا، اسی طرح زید نے کئی بار ایسے قسم کھائی اور توڑ دی، اب اسے کتنی قسم توڑنے کا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟
(المستفتی : فرحان احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی ایک کام کے کرنے یا نہ کرنے سے متعلق متعدد مرتبہ قسمیں کھانے کے بعد توڑنے کی صورت میں صرف ایک ہی کفارہ ادا کرنا کافی ہوجائے گا۔ مثلاً اگر زید نے متعدد مرتبہ قسم کھائی ہو کہ خدا کی قسم آئندہ میں جھوٹ نہیں بولوں گا اور پھر بعد میں اس نے جھوٹ کہا ہوتو اس صورت میں اس پر ایک ہی کفارہ لازم ہوگا۔

البتہ اگر متعدد قسمیں متعدد کاموں کے کرنے یا نہ کرنے کی کھائی ہوں پھر انہیں توڑ دیا ہو تو ہر قسم کو توڑنے کے بدلہ ایک کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔ مثلاً اگر زید نے کبھی جھوٹ، کبھی چوری، کبھی زنا سے متعلق قسم کھائی ہو اور اسے توڑ دیا ہوتو پھر ہر قسم کا الگ الگ کفارہ دینا ضروری ہوگا۔

صورتِ مسئولہ میں اگر زید کو اپنی کھائی ہوئی قسمیں یاد ہیں تو ان کا کفارہ ادا کرنا اس پر واجب ہے، اور اگر تعداد یاد نہ ہوتو ذہن پر زور دے کر یاد کرنے کی کوشش کرے پھر جس تعداد پر غالب گمان ہوجائے اتنا کفارہ ادا کردے۔ اور احتیاطاً ایک دو کفارہ زیادہ ادا کردینا بہتر ہے۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلائے یا ان کو پہننے کے لئے ایک ایک جوڑا دے، یا ایک غلام آزاد کرے اور اگر دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانے یا ایک ایک جوڑا دینے اور غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہو تو مسلسل تین دن روزے رکھے۔ اگر الگ الگ کرکے تین روزے رکھے تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزہ رکھنا ہوگا۔

قسم کے کفارہ میں دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا ہے، البتہ گھر میں کھانے کا انتظام نہ ہونے کی صورت میں دس مسکینوں کو دو وقت کے کھانے کی قیمت ادا کرنے کی شرعاً اجازت ہے، اسی کے ساتھ اس کا بھی خاص خیال رکھا جائے کہ مالی کفارہ ادا کرنے کی استطاعت رکھتے ہوئے روزہ رکھ کر کفارہ ادا کرنا جائز نہیں ہے۔

کفارہ ادا کرنے کی آسان شکل یہ ہے کہ الگ الگ دس مسکینوں کو دونوں وقتوں کے کھانے کا پیسہ دیدیا جائے اور اللہ تعالٰی کو راضی کرنے کے لیے کثرت سے ذکر و استغفار کیا جائے اور اللہ تعالٰی سے مغفرت کی امید بھی رکھی جائے۔

نوٹ : محتاط قول تو یہی ہے کہ ہر قَسم خواہ ایک کام پر کھائی گئی ہو یا مختلف کاموں پر، سب کا الگ الگ کفارہ ادا کیا جائے، البتہ جن لوگوں پر لاعلمی میں زیادہ قسموں کا کفارہ لازم ہوگیا ہو ان کے لیے مذکورہ بالا طریقہ پر کفارہ ادا کرنے کی گنجائش ہے۔

وفي البغیۃ کفارات الأیمان إذا کثرت تداخلت، ویخرج بالکفارۃ الواحدۃ عن عہدۃ الجمیع، وقال شہاب الأئمۃ: ہذا قول محمد قال صاحب الأصل: وہو المختار عندي۔ (رد المحتار، کتاب الأیمان، مطلب: تتعدد الکفارۃ لتعدد الیمین، ۵/۴۸۶)

ولو قال واﷲ والرّحمن والرّحیم لا أفعل کذا ففعل ففي الروایات الظاہرۃ یلزمہ ثلاث کفارات ویتعدد الیمین بتعدد الاسم؛ لکن یشترط تخلل حروف القسم، وروي الحسن عن أبي حنیفۃؒ أن علیہ کفارۃ واحدۃ وبہ أخذ مشایخ سمرقند وأکثر المشایخ علی ظاہر الروایۃ۔ (البحر الرائق، کتاب الأیمان، ۴/۲۹۱)

فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ۔ (سورہ مائدہ، آیت : ۸۹)

وإن شاء أطعم عشرۃ مساکین کالإطعام فی کفارۃ الظہار۔ (ہدایۃ، الأیمان، باب ما یکون یمینا و مالایکون یمینا، ۲/۴۸۱)

ولو غدی مسکینا و أعطاہ قیمۃ العشاء أجزأہ و کذا إذا فعلہ فی عشرۃ مساکین۔ (شامی، کتاب الأیمان، مطلب: کفارۃ الیمین : ۵/۵۰۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 صفر المظفر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں