جمعہ، 9 اکتوبر، 2020

علماء کا سیاست میں حصہ لینا کیسا ہے؟

سوال :

مفتی صاحب! علماء کا سیاست میں آنا کیسا ہے؟ عوام کی ایک بڑی تعداد یہی کہتی ہیکہ علماء کو سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیے کیونکہ سیاست میں جھوٹ اور حرام خوری ہے۔ نیز سیاسی علماء سے لوگ بدگمان بھی رہتے ہیں۔ شریعت کی رو سے رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : فیضان احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شرعی احکامات پر عمل پیرا رہتے ہوئے عملی سیاست میں حصہ لینا ہر کسی کے لیے جائز ہے خواہ عالم ہو یا غیرعالم۔ کیونکہ سیاست بذات خود کوئی ناجائز کام نہیں ہے۔

فقیہ الامت مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ علیہ نے تقریباً چالیس سال پہلے لکھا ہے :
یہ خیال آج کا نہیں بہت پرانا خیال ہے، پہلے بھی کہا کرتے تھے کہ  علماء کا سیاست سے کیا تعلق؟ بات یہ ہے کہ جس عالم کے اندر صلاحیت ہو وہ صحیح طور پر سیاست  میں شریک ہوکر دوسروں کو اپنا ہم خیال بنالے گا، غلط بات پرنکیر کرے گا، صحیح راہ عمل پیش کرے گا، اس کا  سیاست  میں شریک ہونا درست ومفید ہے۔ (فتاوی محمودیہ : ٢٠/٢٦٠)

لہٰذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ علماء کا کام نہیں ہے یا تو لاعلمی میں ایسا کہتے ہیں یا پھر ان کا ذاتی مفاد اس سے وابستہ ہے۔ نیز جو لوگ بغیر کسی شرعی وجہ کے عملی سیاست میں حصہ لینے والے علماء سے بدگمان رہتے ہیں ان کا عمل بھی درست نہیں ہے۔ البتہ یہ بھی ملحوظ رہے کہ موجودہ حالات میں سیاست کو انتہائی گندا کردیا گیا ہے، لہٰذا اس میں رہتے ہوئے شرعی احکامات کی پاسداری کرنا اگرچہ ناممکن نہیں ہے، لیکن انتہائی مشکل ضرور ہے۔ اس لئے اکثر علماء عملی سیاست میں حصہ نہ لینے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

الأمور بمقاصدہا۔ (الأشباہ : ۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 صفر المظفر 1442

4 تبصرے: