اتوار، 4 اکتوبر، 2020

نماز کی حالت میں بے ہوشی طاری ہوجائے؟

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر دوران نماز کسی شخص پر بے ہوشی طاری ہو گئی یا مجنون ہو گیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی شخص نماز کی حالت میں بے ہوش ہوجائے یا اس پر جنون طاری ہوجائے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی۔ اب اگر اس شخص کی یہی کیفیت پانچ نمازوں کے وقت کے اندر اندر رہے تو وہ ان چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کرے گا۔ اور اگر یہ حالت چھٹی نماز تک چلی جائے تو اب ان چھوٹی ہوئی نمازوں کی قضا کرنا اس پر ضروری نہیں۔

والحدث عمداً الخ، والإغماء والجنون  والجنابۃ۔ (مراقی الفلاح مع الطحطاوی : ۱۸۰)

ومن جن أو أغمی علیہ یوماً ولیلۃً قضی الخمس وإن زاد وقت صلاۃ سادسۃ لا للحرج۔ (درمختار : ٢/۵۷۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 صفر المظفر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں