اتوار، 18 اکتوبر، 2020

تلاوت قرآن کے وقت تعوذ پڑھنے کا حکم

سوال :

قرآن مجید پڑھنے سے پہلے تعوذ یعنی اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم پڑھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی فرض ہے یا واجب ہے یا سنت ہے یا مستحب؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن مجید کی تلاوت اور اس کی تعلیم و تدریس چونکہ انتہائی اعلی و ارفع عمل ہے۔ اس لیے شیطان اس میں خلل ڈالنے کی کوشش کرتا ہے، شیطان نہیں چاہتا کہ کوئی مسلمان تلاوت قرآن کی سعادت حاصل کرے، چنانچہ قرآن کریم کی سورہ نحل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
ترجمہ : جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو۔ (سورہ نحل، آیت : ٩٨)

معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی تلاوت سے پہلے تعوذ کا پڑھنا خود قرآن مجید سے ثابت ہے۔ لہٰذا اس کا اہتمام ہونا چاہیے۔ البتہ جمہور علماء امت نے اس حکم کو فرض یا واجب نہیں، بلکہ سنت قرار دیا ہے اور اس پر امت کا اجماع نقل کیا ہے، لہٰذا کبھی تعوذ پڑھنا چھوٹ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، کیونکہ خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے قرآن کی تلاوت سے پہلے تعوذ پڑھنا اور نہ پڑھنا دونوں منقول ہے۔

لما قال القاضی ثناء اللّٰہ رحمہ اللّٰہ: قد صح عن النّبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم انہٗ کان یصلّی ای یتعوذ قبل القرأۃ وعلیہ انعقد الاجماع من السّلف والخلف لکنہٗ سنۃٌ عند الجمہور العلماء۔ (تفسیر مظہری : ٥/۳۷۰، سورۃ النحل، آیت : ۹۸)

إذَا أَرَادَ أَنْ يَقُولَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، فَإِنْ أَرَادَ افْتِتَاحَ أَمْرٍ لَا يَتَعَوَّذُ، وَإِنْ أَرَادَ قِرَاءَةَ الْقُرْآنِ يَتَعَوَّذُ، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ۔

وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُقَاتِلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِيمَنْ أَرَادَ قِرَاءَةَ سُورَةٍ أَوْ قِرَاءَةَ آيَةٍ فَعَلَيْهِ أَنْ يَسْتَعِيذَ بِاَللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ وَيُتْبِعَ ذَلِكَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، فَإِنْ اسْتَعَاذَ بِسُورَةِ الْأَنْفَالِ وَسَمَّى وَمَرَّ فِي قِرَاءَتِهِ إلَى سُورَةِ التَّوْبَةِ وَقَرَأَهَا كَفَاهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ الِاسْتِعَاذَةِ وَالتَّسْمِيَةِ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُخَالِفَ الَّذِينَ اتَّفَقُوا وَكَتَبُوا الْمَصَاحِفَ الَّتِي فِي أَيْدِي النَّاسِ، وَإِنْ اقْتَصَرَ عَلَى خَتْمِ سُورَةِ الْأَنْفَالِ فَقَطَعَ الْقِرَاءَةَ، ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَبْتَدِئَ سُورَةَ التَّوْبَةِ كَانَ كَإِرَادَتِهِ ابْتِدَاءَ قِرَاءَتِهِ مِنْ الْأَنْفَالِ فَيَسْتَعِيذُ وَيُسَمِّي، وَكَذَلِكَ سَائِرُ السُّوَرِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣١٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 صفر المظفر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں