جمعرات، 28 جنوری، 2021

نومولود کے کان میں سورہ اخلاص پڑھنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ نومولود کے کان میں اذان دینے کے بعد سورہ اخلاص پڑھنے کی یہ فضیلت بیان کی جاتی ہے کہ اس کی وجہ سے بچہ یا بچی زندگی بھر زنا سے محفوظ رہیں گے۔ کیا یہ فضیلت حدیث سے ثابت ہے؟ اگر نہیں تو اس عمل کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر بڑے زور وشور یہ بات پھیلائی جارہی ہے۔
(المستفتی : انصاری جاوید احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور عمل اور اس کی فضیلت قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے، نہ ہی یہ عمل شرعاً فرض، واجب، مسنون، اور مستحب ہے، بلکہ از قبیل مجربات ہے، یعنی کسی نے تجربہ کیا ہوگا انہیں اس کا فائدہ نظر آیا تو اسے لکھ دیا، لہٰذا کسی مجرب عمل کو اگر سنت اور ضروری سمجھ کر نہ کیا جائے تو انفرادی طور پر اس پر عمل کی گنجائش ہوتی ہے، لیکن باقاعدہ اس کی دعوت چلانا درست نہیں ہے۔

نیز اس بات کا بھی خیال رہے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں جبکہ منٹوں میں ایسے وظائف پوری دنیا میں پھیلا دئیے جاتے ہیں تو بعید نہیں ہے کہ شریعت کی باریکیوں سے ناواقف عوام اسے بھی اذان و اقامت کی طرح مسنون عمل سمجھنے لگیں۔ اور اس کی پُر کشش فضیلت کی وجہ سے اسے بچوں کی پیدائش کے وقت کا لازمی جزو سمجھ لیا جائے۔ چنانچہ ایسے ہی مواقع کے لیے فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ کسی مستحب عمل کو اگر لوگ ضروری سمجھنے لگیں تو اُن لوگوں کے حق میں یہ عمل مکروہ بن جاتا ہے، جبکہ مذکورہ عمل تو صرف مجرب ہے، مستحب بھی نہیں ہے۔ لہٰذا ایسے حالات میں اس عمل کو نظر انداز کردینا بہتر ہے۔ اور اس وقت صرف مسنون عمل یعنی اذان و اقامت پر اکتفا کیا جائے کہ اسی میں احتیاط ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ والدین کی اصل ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنی اولاد کو حلال مال کھلائیں، ان کی دینی تعلیم وتربیت کے لیے فکرمند ہوں اور حتی الامکان اس کی کوشش میں بھی لگے رہیں، اسی کے ساتھ اولاد کے لیے دارین میں صلاح وفلاح کی دعا بھی کرتے رہیں کہ کرنے کے اصل کام یہی ہیں۔ سوال نامہ میں مذکور عمل کرلینے کے بعد اس بات پر بھروسہ کرکے بیٹھ جانا کہ اب ہماری اولاد گمراہ نہیں ہوگی یہ خام خیالی اور احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔

الإصرار علی المندوب یبلغہ إلی حد الکراہۃ۔ (سعایۃ : ۲؍۲۶۵، الدر المختار، باب سجدۃ الشکر / قبیل باب صلاۃ المسافر، ۲؍۵۹۸)

قال الطیبي : وفیہ من أصر علی أمر مندوب وجعلہ عزمًا، ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب من الشیطان من الإضلال، فکیف من أصر علی أمر بدعۃ أو منکر۔ (مرقاۃ المفاتیح : ۲؍۱۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 جمادی الآخر 1442

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں