جمعہ، 1 جنوری، 2021

جبّہ ٹخنوں کے نیچے پہننا اور اسی حالت میں نماز پڑھنا


سوال :

خطبۂ جمعہ اور نماز جمعہ کے دوران اگر خطیب کا ٹخنہ جبہ یا عبا (جو کہ اکثر خطیب جمعہ کے دن خطبہ دیتے وقت پہنتے ہیں) سے ڈھکا رہے تو کیا حکم ہے؟ واضح ہو کہ پاجامہ ٹخنے سے اوپر رہتا ہے صرف جبہ کاندھے پر سے ٹخنے کے نیچے تک ہوتا ہے اور اسی حالت میں خطبہ اور نماز جمعہ ادا کی جاتی ہے، تو نماز کی ادائیگی کا کیا حکم ہوگا؟ دلیل اور حوالہ سے جواب مرحمت فرمائیں، نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد احمد چابی والا، مالیگاؤں)
-----------------------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : ما اسفل من الکعبین من الازار فی النار ۔
ترجمہ : ازار سے ٹخنوں کا جو حصہ چھپے گا دوزخ میں جلے گا۔

مطلب یہ کہ ٹخنوں سے نیچے پیر کے جتنے حصہ پر ازار لٹکا ہوا ہوگا وہ پورا حصہ دوزخ میں ڈالا جائے گا۔

ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے :
نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین آدمی وہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز نہ ان سے گفتگو فرمائیں گے نہ ان کی طرف (نظر رحمت سے) دیکھیں گے اور نہ انہیں گناہوں سے پاک صاف کریں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ میں نے عرض کیا کہ وہ کون لوگ ہیں یا رسول اللہ ﷺ وہ تو بیشک ناکام ونامراد ہوگئے. حضور اکرم ﷺ نے تین مرتبہ ان الفاظ کا اعادہ فرمایا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ وہ کون لوگ ہیں بیشک وہ تو ناکام ونامراد ہوگئے؟ فرمایا کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا۔ احسان کرکے جتانے والے اور جھوٹی وناجائز قسمیں کھا کر سامان فروخت کرنے والا۔

معلوم ہونا چاہیے کہ ازار سے مراد ہر وہ کپڑا ہے جو اوپر سے آئے، چنانچہ لنگی، پاجامہ، شلوار، قمیص، جبہ، عمامہ سب ازار میں داخل ہیں۔ لہٰذا اوپر سے آنے والے ہر کپڑے سے ٹخنہ ڈھانپنا جائز نہیں ہے۔ نیز دو حالتوں یعنی چلنے اور کھڑے ہونےکی حالت میں ٹخنہ کھلا رکھنا ضروری ہے۔ پس اگر سونے یا لیٹنے کی حالت میں ازار سے ٹخنہ چھپ جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، کیونکہ اس حالت میں ٹخنہ کھولنا ضروری نہیں۔ البتہ نیچے سے آنے والے کپڑے کو ازار نہیں کہا جائے گا، لہٰذا اس سے ٹخنہ ڈھانکنا ناجائز نہیں ہے، جیسے موزہ، خفین وغیرہ۔

تکبر کی وجہ سے پاجامہ، جبہ، عبا وغیرہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانا ناجائز اور حرام ہے اور ایسا شخص مذکورہ بالا وعید میں داخل ہے، تاہم بلا تکبر بھی ایسا کرنا مکروہ تحریمی ہے، چنانچہ اگر ٹخنوں سے نیچے لباس ہونے کی حالت میں نماز پڑھ لی جائے تو نماز بھی مکروہ ہوتی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں امام صاحب کا جبہ اگر ٹخنوں کے نیچے تھا تو اس کی وجہ سے ان کی اور تمام مقتدی حضرات کی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوئی ہے، لہٰذا آئندہ اس کا خیال رکھا جائے کہ ایسا لمبا جبہ پہنا ہی نہ جائے یا پھر اسے چھوٹا کروا لیا جائے۔

عن أبي ہریرۃؓ، عن النبي صلی الله علیہ وسلم قال: ما أسفل من الکعبین من الإزارفي النار۔ (صحیح البخاري، کتاب الصلاۃ، باب ما أسفل من الکعبین ففي النار، رقم : ۵۵۵۹)

عن أبي ذرؓ، عن النبي صلی الله علیہ وسلم، أنہ قال: ثلاثۃ لایکلمہم الله ولاینظر إلیہم یوم القیامۃ، ولایزکیہم ولہم عذاب ألیم، قلت من ہم یا رسول الله فقد خابوا وخسروا فأعادہا ثلثا، قلت من ہم یا رسول الله فقد خابوا وخسروا، قال : المسبل، والمنان، والمنفق سلعۃ بالحلف الکاذب، أو الفاجر۔ (ابوداؤد شریف، کتاب اللباس،باب ماجاء في الاسبال الإزار، رقم :۴۰۸۷)

إن الإسبال یکون في الإزار والقمیص والعمامۃ وأنہ لا یجوز إسبالہ تحت الکعبین إن کان للخیلاء ، فإن کان لغیرہا فہو مکروہ ، وظواہر الأحادیث في تقییدہا بالجرّ خیلاء تدل علی أن التحریم مخصوص بالخیلاء ۔۔۔۔۔ وأما القدر المستحب فیما ینزل إلیہ طرف القمیص والإزار فنصف الساقین کما في حدیث ابن عمر المذکور ، وفي حدیث أبي سعید : إزارۃ المؤمن إلی انصاف ساقیہ لا جناح علیہ فیما بینہ وبین الکعبین ما أسفل من ذلک فہو في النار، فالمستحب نصف الساقین والجائز بلا کراہۃ ما تحتہ إلی الکعبین فما نزل عن الکعبین فہو ممنوع فإن کان للخیلاء فہو ممنوع منع تحریم وإلا فمنع تنزیہ ۔۔۔۔۔ قال القاضي : قال العلماء : وبالجملۃ یکرہ کل ما زاد علی الحاجۃ والمعتاد في اللباس من الطول والسعۃ واللہ اعلم ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ۸/۱۹۸، کتاب اللباس، الفصل الأول، تحت رقم الحدیث :۴۳۱۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 جمادی الاول 1442

7 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیرا و احسن الجزا محترم

    جواب دیںحذف کریں
  2. اور بدعتیوں وہاں تو اگر ٹخنے کے اوپر ہوتو وہ مارکر ہکال دیتے ہیں اور کافر قرار دے دیتے ہیں- اللہ کے نبی کے فرمان پر جان بوجھ کر اُلٹا عمل کرتے اور کرواتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. Ab to aaj kal log Jhubba fashion ke taor per pahente hain wo bhi ek dam body fit aur bedhange design wale

    aaj kal achche libas ko bhi kharab kar diye hai designer dress ke naam per, jaise Hijab ki dhajjiaya uda rahe hain
    Allah paak hamein aur hamare tailor hazrat ko hidayat se nawaz de

    جواب دیںحذف کریں
  4. ...aaj kal young genration log^

    جواب دیںحذف کریں