پیر، 11 جنوری، 2021

حیض و نفاس کی حالت میں طلاق کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا حیض اور نفاس کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے؟ مدلل جواب ارسال فرمائیں آپ کا احسان ہوگا۔
(المستفتی : ریحان احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : طلاق کی عدت چونکہ تین حیض ہے، لہٰذا جب حیض کی حالت میں طلاق دی جائے گی تو یہ ماہواری شمار نہیں ہوگی، بلکہ اس کے بعد جو ماہواری آئے گی وہ پہلی ہوگی۔ جس کی وجہ سے عورت کی عدت طویل ہوجائے گی اور اسے مزید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حیض اور نفاس کی حالت میں دینا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ تاہم اگر کسی نے ان حالتوں میں طلاق دے دی تو طلاق واقع ہوجائے گی، اور ایسا شخص سخت گناہ گار ہوگا۔

عبد الرحمن بن أیمن مولیٰ عزۃ، یسأل ابن عمر، وأبو الزبیر یسمع ، کیف تری في رجل طلق امرأتہ حائضاً، فقال: طلق ابن عمر امرأتہ وہي حائض علی عہد رسول اللہ صلی اللہعلیہ وسلم، فسأل عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال: أن عبداللہ بن عمر طلق امرأتہ وہي حائض، فقال لہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم لیراجعہا فردہا۔ (صحیح مسلم، کتاب الطلاق، باب تحریم طلاق الحائض بغیر رضاہا، رقم:۱۴۷۱)

وإذا طلق الرجل امرأتہ في حالۃ الحیض وقع الطلاق۔ (ہدایۃ، کتاب الطلاق، باب طلاق السنۃ،۲/۳۵۷، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 جمادی الآخر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں