منگل، 5 جنوری، 2021

زوال کے وقت نکاح کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں محترم مفتیان کرام درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زوال کے وقت نکاح کا کیا حکم ہے؟ زوال کے وقت نکاح سے منع کیا جاتا ہے ایسا کیوں؟ اگر کوئی زوال کے وقت نکاح کرے تو کیا حکم ہے؟
(المستفتی : اشفاق شبّیر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دن بھر میں تین اوقات ایسے ہیں جن میں فرض اورنفل دونوں طرح کی نمازیں پڑھنا مکروہ ہے، اور وہ ہے طلوع آفتاب، غروب آفتاب اور نصف نہار (زوال) کا وقت، ان اوقات میں سجدہ تلاوت بھی مکروہ ہے۔ البتہ ان اوقات میں نکاح سے متعلق کوئی ممانعت نہیں ہے، لہٰذا زوال کے وقت خطبہ نکاح پڑھ کر ایجاب و قبول کروانا بلا کراہت جائز اور درست ہے، جو لوگ منع کرتے ہیں ان کا منع کرنا غلط اور بلا دلیل ہے، لہٰذا انہیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ ثَلَاثُ سَاعَاتٍ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّی تَرْتَفِعَ وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّی تَمِيلَ…الخ۔ (سنن الترمذي، أبواب الجنائز / باب ما جاء في کراہیۃ الصلاۃ علی المیت، ۱؍۲۰۰)

وَكُرِهَ تَحْرِيمًا، وَكُلُّ مَا لَا يَجُوزُ مَكْرُوهٌ صَلَاةٌ مُطْلَقًا وَلَوْ قَضَاءً عَلَى جِنَازَةٍ.... مَعَ شُرُوقٍ وَاسْتِوَاءٍ۔ (در مختار : ۱؍۳۷۰)
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 محرم الحرام 1440

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں