اتوار، 24 جنوری، 2021

نماز میں کھجلانے کا حکم

سوال :

حضرت مفتی صاحب مسئلہ نماز کے بارے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ نماز پڑھتے وقت نماز کے اندر کسی بھی رکن میں تین بار کھجا لینا یا اسی طرح کوئی اور حرکت کر لینے سے نماز میں کمی ہو جائے گی یا نماز بالکل ختم ہو جائے گی؟ وضاحت سے بیان فرما دیں۔
(المستفتی : محمد مصروف، ضلع سہارنپور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ایک رکن (قیام، سجدہ یا قعدہ وغیرہ ) میں تسلسل کے ساتھ تین مرتبہ سے زائد داڑھی پر ہاتھ پھیرنا یا بلا ضرورت کھجلانے یا آنکھ، کان اور ناک میں انگلی ڈال کر میل نکالنا عملِ کثیر ہے، جس کی وجہ سے نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ البتہ اس میں یہ شرط ہے کہ ہر مرتبہ مذکورہ اعمال کرنے کے لیے ہاتھ اوپر کو اٹھاتا ہو اور اگر ہاتھ اوپر اٹھائے بغیر کرتا ہے تو تسلسل کے باوجود  نماز فاسد نہیں ہوتی ہے۔

اسی طرح اگر وقفے وقفے سے ہاتھ اٹھا کر تین مرتبہ سے زائد کھجاتا ہے یا داڑھی پر ہاتھ پھیرتا ہے یا مذکورہ اعمال انجام دیتا ہے تب بھی  نماز فاسد نہیں ہوگی، البتہ کھجانے کے لیے تین دفعہ ہاتھ اٹھانے کی درمیانی مدت تین دفعہ سبحان ربی الاعلیٰ کہنے کی مقدار وقت سے کم ہو تو نماز فاسد ہوجائے گی، کیونکہ فقہی عبارات میں ثلاث حرکات متوالیۃ کا ذکر ہے، لہٰذا کسی طویل رکن میں اگرتین حرکات اس طرح واقع ہوں کہ آخری حرکت بقدرِ رکن وقت کے بعد واقع ہو تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ تین حرکات اگر غیر متوالیہ ہوں یعنی ان کے درمیان بقدر رکن (تین مرتبہ سبحان ربی الاعلیٰ کہنے کی مقدار) وقت سے زیادہ وقفہ ہو تو دیکھنے والے کو ان حرکات کے کرنے کے بارے میں نماز میں نہ ہونے کا یقین نہیں ہوتا ہے، اگرچہ تینوں حرکات ایک ہی رکن میں ہی کیوں نہ ہوں، بالخصوص جبکہ رکن طویل ہو اور حرکات وقفہ وقفہ سے ہو۔

ولوحک المصلي جسدہ مرۃ، أومرتین متوالیتین لاتفسد صلاتہ للقلۃ، وکذا لاتفسد إذا فعل ذلک الحک مرارًا غیر متوالیات…ولو فعل ذلک مرارًا متوالیات أي في رکن واحد تفسد صلاتہ؛ لأنہ کثیر ہذا إذا رفع یدہ في کل مرۃ، أما إذا لم یرفع یدہ في کل مرۃ فلا تفسد صلاتہ؛ لأنہ حک واحد۔ (حلبي کبیر، کتاب الصلاۃ، باب یفسد الصلاۃ، ۴۴۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 جمادی الآخر 1442

1 تبصرہ: