پیر، 14 اکتوبر، 2019

مغرب کی نماز چار رکعت پڑھ لی جائے؟

*مغرب کی نماز چار رکعت پڑھ لی جائے؟*

سوال :

حضرت مفتی صاحب! امید کہ مزاج عالی بخیر ہونگے۔ عرض ہے کہ ایک مسجد کے امام نے مغرب کی نماز کے قعدۂ اخیرہ میں التحیات مکمل کرنے کے بعد غالباً یہ خیال کرکے کہ شاید دو رکعت ہوئی ہے چوتھی رکعت کے لئے کھڑے ہو گئے اور چار رکعت مکمل کرنے کے بعد سجدۂ سہو کیا بعد میں مصلیان کے توجہ دلانے پر نماز دہرائی گئی جن کی نماز باقی تھی ان کی نیت تڑوائی گئی وہ بھی نماز میں شامل ہو گئے اور تین رکعت دوبارہ پڑھی گئی۔ مذکورہ مسئلہ میں شرعی احکام بتلا دیجئے نوازش ہوگی۔
(المستفتی : سراج احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جبکہ امام صاحب قعدۂ اخیرہ میں تشہد کی مقدار بیٹھ چکے تھے تو ان کا فرض ادا ہوگیا تھا لیکن چوتھی رکعت کے لیے  کھڑے ہونے کی صورت میں چونکہ سلام میں تاخیر ہوئی جس کی وجہ سے ان پر سجدۂ سہو واجب ہوا، اور انہوں نے سجدۂ سہو بھی کرلیا تھا تو ان کی نماز درست ہوگئی، نماز کے اعادہ ضرورت نہیں تھی۔ لہٰذا جب نماز کا اعادہ کیا گیا تو یہ نماز نفل ہوگئی جس میں اپنی نماز توڑ کر شامل ہونے والے مسبوق حضرات اور نئے مصلیان کی نماز نہیں ہوگی، کیونکہ نفل پڑھنے والے کی اقتداء میں فرض نماز پڑھنے والے کی نماز نہیں ہوتی، لہٰذا یہ حضرات اپنی نماز کا اعادہ کریں گے۔

وإن قعد فی الرابعۃ مثلا قدر التشہد ثم قام عادو سلم ولو سلم قائما صح‘ ثم الأ صح أن القوم ینتظر ونہ فإن عاد تبعوہ الخ۔ (الدر المختار، باب سجود والسہو، ۲/۸۷)

ولا مفترض بمتنفل۔ (الدر المختار علی ہامش ردالمحتار، باب الا مامۃ، ۱/۵۴۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 صفر المظفر 1441

1 تبصرہ: