پیر، 7 اکتوبر، 2019

کرایہ دار کا دوسرے کو مکان کرایہ پر دینا

*کرایہ دار کا دوسرے کو مکان کرایہ پر دینا*

سوال :

مفتی صاحب ! ایک مسئلہ ہے کہ مسجد کے فلیٹ ہیں ان کی ڈپوزٹ 5 لاکھ روپے ہیں اور کرایہ 15 سو اگر کوئی شخص 5 لاکھ روپے دے کر اس فلیٹ کو کسی دوسرے کو بغیر ڈپازٹ کے کرایہ پر دیدے اور کرایہ 5000₹ روپے رکھے تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟
(المستفتی : عباداللہ، تھانہ)
-------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر اس شخص نے مسجد کے فلیٹ میں مزید کوئی اضافہ اور تصرُّف نہیں کیا ہے، بلکہ جوں  کا  توں فلیٹ پانچ ہزار روپئے  کرایہ  پر دیا ہے (خواہ ڈپازٹ کی رقم کتنی بھی دیا ہو) تو اُس کے لئے اصل  کرایہ  پندرہ سو سے زیادہ حلال نہیں ہے، اس زائد رقم  کا  دوسرے کرایہ دار کو واپس کرنا ضروری ہے۔

البتہ اگر اس شخص نے اپنی رقم سے فلیٹ میں کوئی اضافہ کیا، مثلاً اس کی تزئین کاری یعنی رنگ وروغن کا کام کیا ہو یا الماریاں لگوادیں، پانی  کا موٹر لگوادیا جس سے اس کی حیثیت بڑھ گئی، تو اب زائد  کرایہ  لینے کی گنجائش ہوگی۔

أخبرنا الثوري، وسألہ عن الرجل یستأجر ذٰلک، ثم یواجرہ بأکثر من ذٰلک، فقال: أخبرني عبیدۃ عن إبراہیم وحصین عن الشعبي، ورجل عن مجاہد: أنہم کانوا یکرہونہ إلا أن یحدث فیہ عملا۔ (المصنف لعبد الرزاق / البیوع ۸؍۲۲۲ رقم: ۱۴۹۷۱)

ولہ السکنی بنفسہ وإسکان غیرہ بإجارۃ وغیرہا (تنویر الأبصار) ولو آجر بأکثر تصدق بالفضل إلا في مسألتین: إذا آجرہا بخلاف الجنس أو أصلح فیہا شیئًا۔ (الدر المختار) وفي الشامي: بأن جصصہا، أو فعل فیہا مسناۃ، وکذا کل عمل قائم؛ لأن الزیادۃ بمقابلۃ ما زاد من عندہ حملًا لأمرہ علی الصلاح۔ (شامي / باب ما یجوز من الإجارۃ وما یکون خلافًا فیہا الخ ۹؍۳۸ زکریا)

وإذا استاجر داراً وقبضہا، ثم آجرہا، فإنہ یجوز إن أجرہا بمثل ما استأجرہا، أو أقل وإن آجرہا بأکثر مما استأجرہا، فہي جائزۃ أیضًا إلا أنہ إن کانت الأجرۃ الثانیۃ من جنس الأجرۃ الأولی، فإن الزیادۃ لایطیب ویتصدق بہا، ولو زاد في الدار زیادۃ کما لووتد فــیہا وتداً أو حفر فیہا بئراً أو طینا أو أصلح أبوابہا، أو شیئًا من حوائطہا طابت لہ الزیادۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الإجارۃ / الباب التاسع في إجارۃ المستأجر ۴؍۴۲۵ زکریا)
مستفاد : فتاویٰ محمودیہ ۱۶؍۶۰۴-۶۱۰ ڈابھیل، بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں