جمعرات، 31 اکتوبر، 2019

سر ڈھانپ کر بیت الخلاء جانا

*سر ڈھانپ کر بیت الخلاء جانا*

سوال :

بیت-الخلا استنجا جاتے وقت سر ڈھکنا شرعاً کیسا ہے؟ ہمارے کچھ ساتھی اسے ضروری نہیں کہتے، کیا کھلے سر بیت-الخلا جانے سے نسیان یعنی بھولنے کی بیماری ہوتی ہے، جو کہ سننے میں آتا ہے؟ کچھ مدلل جواب مل جائے تو انہیں بھی بتایا جا سکتا ہے۔
(المستفتی : مجاہد بھائی، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قضائے حاجت کے وقت سر کا ڈھکا ہونا مسنون و مستحب ہے۔ سنن بیہقی کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سر ڈھانپ کر اور جوتے پہن کر بیت الخلاء جاتے تھے۔

صورتِ مسئولہ میں آپ کے ساتھیوں کا ضروری نہ کہنا فرض یا واجب کی نفی کے لیے ہوتو ان کی بات درست ہے، لیکن اگر اس کے مسنون اور مستحب ہونے کا بھی انکار کررہے ہوں تو انہیں اپنی اصلاح کرنا چاہیے۔ نیز مستحب اعمال ترک ہوجائیں تو کوئی گناہ کی بات نہیں، لیکن ترک کا معمول بنالینا محرومی کی بات ہے۔

ننگے سر پیشاب پاخانہ کرنے سے نسیان یعنی بھولنے کی بیماری ہوتی ہے ایسی کوئی حدیث نہیں ہے، لہٰذا حدیث کہہ کر یہ بات بیان کرنا درست نہیں ہے۔ اگر سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہوتو اس کو سائنس کا نام دے کر بیان کرنا چاہیے۔

عن حبیب بن صالح قال : کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا دخل الخلاء لبس حذاء ہ وغطّٰی رأسہ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي، باب تغطیۃ الرأس عند دخول الخلاء الخ، رقم : ۴۵۶)

إذَا أَرَادَ دُخُولَ الْخَلَاءِ يُسْتَحَبُّ لَهُ أَنْ يَدْخُلَ بِثَوْبٍ (الی قولہ) وَيَدْخُلُ مَسْتُورَ الرَّأْسِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ، کتاب الطہارۃ،  ١/٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ربیع الاول 1441

3 تبصرے:

  1. جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء..

    جواب دیںحذف کریں
  2. چالیس سال کے بعد سفید بال کالے کرنا مکروہ ہے، لیکن اس کی وجہ سے نماز پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

    واللہ تعالٰی اعلم

    جواب دیںحذف کریں