بدھ، 9 اکتوبر، 2019

ووٹ کے لیے پیسے دینے والوں کے ساتھ کیا کِیا جائے؟

*ووٹ کے لیے پیسے دینے والوں کے ساتھ کیا کِیا جائے؟*

سوال :

مفتی صاحب ! الیکشن کے ایام ہیں۔ اب ووٹ دینا تو ایک جمہوری حق ہے، لیکن کچھ لوگ ووٹ کے لئے پیسہ دیتے ہیں اب اگر نہیں لیا جائے تو وہ ایسا سمجھتے ہیں کہ ہمیں ووٹ نہیں دیں گے، اور ہم کو نظر میں رکھتے ہیں اور عداوت میں وہ لوگ نازیبا حرکت بھی کرسکتے ہیں اس لئے لینا پڑتا ہے۔
پوچھنا یہ ہے آپ سے کہ جو لوگ پیسہ دیتے ہیں ان لوگوں کو ووٹ دینے کا دل نہیں کرتا تو اس لیے انکے اپوزٹ میں جو ہیں انکو دینا ہے، لیکن اب اِس پیسے کا کیا کرنا چاہئے؟ مسئلہ یہ ہے انکو واپس دینے کی ہمت بھی نہیں ہے۔
(المستفتی : مزمل حسین، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ کا سب سے بہتر، آسان اور محفوظ حل یہ ہے کہ جب یہ لوگ پیسے دینے کے لیے آئیں تو آپ انہیں اچھے انداز میں شریعتِ مطہرہ کا واضح حکم بتادیں کہ ووٹ آپ کو دینا ہو یا دوسروں کو، ہر صورت میں اس موقع پر ہمارے اور آپ کے لیے پیسوں کا لین دین رشوت کہلائے گا جو شرعاً ناجائز حرام اور ملعون عمل ہے،  لہٰذا آپ خود بھی اس لعنت سے بچیں اور خدارا ہمیں بھی اس سے باز رکھیں۔ امیدِ قوی ہے کہ یہ لوگ آپ کی بات مان کر اس کبیرہ گناہ سے بچ جائیں گے جس کی وجہ سے آپ بھی عنداللہ اجرِ عظیم کے مستحق ہوں۔ مسئلہ ھذا میں بندہ ذاتی طور پر یہی حُسنِ ظن رکھتا ہے کہ شہر کے حالات اتنے زیادہ خراب نہیں ہیں کہ آپ انہیں نرمی سے حکمِ شرع سے آگاہ کریں اس کے باوجود وہ آپ سے دشمنی رکھیں اور آپ کو تکلیف دیں۔ اگر آپ اپنی نیت میں صادق ہیں تو ان شاءاللہ کوئی پریشانی نہیں آئے گی۔

آپ کی پریشانی کا یہی حل زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے، ورنہ حرام مال ایک مرتبہ ہاتھ میں آگیا تو نیت کے ڈانواں ڈول ہونے میں دیر نہیں لگے گی، پھر اس مالِ حرام کے ذاتی مصرف میں خرچ کرنے کا وسوسہ بھی دل میں آئے گا، اس لئے حتی الامکان یہی کوشش ہو کہ یہ مال آپ قطعاً نہ لیں۔ تاہم اگر نہ لینے کی صورت میں واقعتاً سخت فتنے کا اندیشہ ہوتو یہ رقم لے لی جائے اور کسی غریب مسکین کو بلانیتِ ثواب دے دی جائے، اس رقم کا ذاتی استعمال قطعاً جائز نہ ہوگا۔ اور ووٹ منصب کے اہل اور قوم و ملت کے حق میں مفید امیدوار کو دی جائے۔

سوال نامہ میں چونکہ آپ نے یہ بھی لکھا ہے کہ جو لوگ پیسہ دیتے ہیں انہیں ووٹ دینے کا دل نہیں کرتا اس لئے ملحوظ رہے کہ رشوت دینے والا امیدوار نااہل اور ظالم ہو یہ ضروری نہیں۔ کیونکہ آج کل سیاست کا ماحول ہی ایسا گندا ہوگیا ہے کہ تمام امیدواروں میں قدرے بہتر امیدوار بھی اس لعنت میں ملوث ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ سخت گناہ گار تو ہوگا، جس کا ترک کرنا اس پر ضروری ہے۔ لیکن منصب کی دیگر خوبیاں اور اہلیت ہونے کے باوجود رشوت کی وجہ سے اسے دیگر امیدواروں کی بہ نسبت نا اہل سمجھنا درست نہیں ہے۔ اور رشوت کا لین دین بھی تو بعض ووٹروں کی وجہ سے ہوتا ہے اگر ہر کوئی اس ملعون فعل سے اجتناب کرنے لگے، اور ووٹ دینے کے لیے پیسے لینے سے انکار کردے تو امیدواروں کو بھی شوق نہیں ہوا ہے کہ وہ بلاوجہ پیسے بانٹتے پھریں۔

قال العلامۃ ابن عابدین :  الرشوۃ بالکسر ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ او یحملہ علی ما یرید۔ (ردالمحتار، ۴:۳۳۷،۳۳۸ مطلب فی الکلام علی الرشوۃ)

عن أبي ہریرۃ -رضي اﷲ عنہ- لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم الراشي والمرتشي في الحکم۔ (ترمذي، باب ماجاء في الراشي والمرتشي في الحکم،)

عن عبد الله بن عمرو قال: قال النبیﷺ: الراشی والمرتشی فی النار۔ (المعجم الأوسط، دارالفکر ۱/۵۵۰، رقم:۲۰۲۶،)

ویردونہا علی أربابہا إن عرفوہم وإلا تصدقوا بہا؛ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي، کتاب الحظر والإباحۃ / باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹؍۵۵۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
10 صفر المظفر 1441

1 تبصرہ: