جمعہ، 11 اکتوبر، 2019

اولاد کو میراث سے عاق کرنے کا حکم

*اولاد کو میراث سے عاق کرنے کا حکم*

سوال :

والد کا اپنی اولاد کو اپنی جائداد سے بے دخل کرنا عاق کرنا کیسا ہے؟  جبکہ جسے عاق کیا جا رہا ہے وہ بہت ہی زیادہ کرائم و گناہ میں ملوث ہے اور اس کی وجہ سے باپ کی ہمیشہ بدنامی ہورہی ہے، کیا باپ کا ایسے بیٹے سے معاملات قطع کرلینا صحیح ہے یا نہیں؟ اس پر مکمل وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : صغير احمد، جلگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعتِ مطہرہ میں والد کے اولاد کو عاق کرنے یعنی جائیداد سے بے دخل کردینے کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں۔

ایک تو یہ ہے کہ والد اپنی زندگی اور صحت میں اپنا تمام مال و جائیداد اس لڑکے کے علاوہ دوسرے وارثوں یا غیر وارثوں میں تقسیم کرکے مالک بنادے اورا س کے لئے کچھ نہ چھوڑے اس صورت میں اس کا یہ تصرف اس کی ملک میں نافذ ہے پھر اگر اس نے بلاوجہ وارث کو محروم کیا ہے تو سخت گناہ گار ہوگا۔ حدیث شریف میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص ناجائز طور پر اپنے وارث کو میراث سے محروم کر دے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو جنت کی وارثت سے محروم رکھے گا۔ مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص ابتداء ہی میں نجات یافتہ لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا۔ البتہ اگر بیٹے کی ایذاؤں اور تکالیف سے یا فسق و فجور سے عاجز ہوکر ایسا کیا ہے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف فرمادیں۔

دوسری صورت یہ ہے کہ والد نے اپنی حیات میں کسی  کو  مالک نہیں بنایا بلکہ بطور وصیت زبانی یا تحریری یہ طے کردیا کہ فلاں بیٹے  کو  میری میراث نہ ملے تو یہ کہنا اور لکھنا فضول ہے شرعاً اس کا  کوئی اعتبار نہیں، والد کی وفات کے بعد حسبِ حصہ شرعیہ تمام وارثین کے ساتھ یہ بیٹا بھی اپنا حصہ پائے گا۔

صورتِ مسئولہ میں گناہ میں ملوث لڑکے کو  عاق  کرنے کے بجائے دعا اور حُسنِ تدبیر کے ذریعہ راہِ راست پر لانے کی کوشش کی جائے، یا پھر وقتی طور پر والد اپنے  کاروبار سے الگ کرکے بھی اسے سدھارنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ؟ قَالُوا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : " الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ۔ (صحیح البخاري، رقم : ٦٢٧٣)

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ فَرَّ مِنْ مِيرَاثِ وَارِثِهِ، قَطَعَ اللَّهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔ (سنن ابن ماجۃ، رقم : ۲۷۰۳)

عَنْ الْمِيرَاثِ هَذَا خَيْرٌ مِنْ تَرْكِهِ لِأَنَّ فِيهِ إعَانَةً عَلَى الْمَعْصِيَةِ وَلَوْ كَانَ وَلَدُهُ فَاسِقًا لَا يُعْطِي لَهُ أَكْثَرَ مِنْ قُوتِهِ۔ (البحر الرائق : ۷/٢٨٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 صفر المظفر 1441

2 تبصرے: