جمعرات، 3 اکتوبر، 2019

بے وضو اذان دینے کا حکم

*بے وضو اذان دینے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب ! بغیر وضو کے اذان دینا کیسا ہے؟ آدمی رات میں سوکر اُٹھے اور صرف کُلی کرکے اذان دے۔ اور پھر استنجاء و پاخانہ وغیرہ کرکے وضو کرلے۔ اِس طرح بغیر وضو کے اذان ہوجائے گی؟
کیا باجماعت نماز پر اِس کا کچھ اثر پڑے گا؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : حافظ مبین، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اذان دینے کے لیے باوضو ہونا مستحب ہے، شرط نہیں۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر بغیر وضو کے اذان دے دی جائے تو کوئی گناہ کی بات نہیں ہے۔ اذان اور باجماعت نماز بلاکراہت درست ہوجائے گی۔ تاہم کسی مؤذن کا بے وضو اذان دینے کا معمول بنالینا یا وقت ہونے کے باوجود اذان دینے کے بعد وضو کرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے، اس لیے باوضو اذان دے کر اس کی خیر و برکت حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

فکان الوضوء فیہ استحباباً۔ (شامی : ۱؍۳۹۲)

ولایکرہ أذان المحدث فی ظاہر الروایۃ ہکذا فی الکافی وہو الصحیح کذا فی الجوہرۃ النیرۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱؍۵۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں