پیر، 7 اکتوبر، 2019

وضو کی حالت میں قے کا حکم

*وضو کی حالت میں قے کا حکم*

سوال :

مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ کیا اگر منہ بھر کر قے اپنے آپ ہو جائے تو وضو باقی رہے گا یا ٹوٹ گیا؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مجاہد بھائی، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : منہ بھر کر قے ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، خواہ قے قصداً  کیا ہو یا اپنے آپ آئی ہو۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت ابو درداء ؓ فرماتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے قے کی اور وضو کیا۔ راوی حضرت معدان کہتے ہیں کہ پھر جب میری ملاقات حضرت ثوبان سے دمشق کی مسجد میں ہوئی اور میں نے ان سے اس کا ذکر کیا انہوں نے کہا سچ کہا ابودرداء نے اس لئے کہ میں نے خود حضور ﷺ کے وضو کے لئے پانی ڈالا تھا۔ (١) قصداً کی قید روزے میں ہے وضو میں نہیں۔

نیز اس میں مزید تفصیل بھی ہے جس کا جان لینا بہتر ہے تاکہ مسئلہ ھذا سے متعلق تمام باتیں سمجھ میں آجائیں۔

اگر بیک وقت کھانے یا خون وغیرہ کی منہ بھر کر قے  ہو یا ایک ہی دفعہ کی متلاہٹ کے برقرار رہتے ہوئے تھوڑی تھوڑی کئی مرتبہ  قے  ہوکر اتنی مقدار ہوجائے جو منہ بھرنے کے بقدر ہو تو اس سے  وضو  ٹوٹ  جاتا ہے، اگر منہ بھرنے کے بقدر نہیں ہے تو  وضو  نہیں  ٹوٹے گا۔ البتہ خالص بلغم کی  قے  سے  وضو  نہیں  ٹوٹتا خواہ بلغم کتنا ہی زیادہ ہو۔ (٢)

١) عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَتَوَضَّأَ فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ : صَدَقَ، أَنَا صَبَبْتُ لَهُ وَضُوءَهُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٨٧)

٢) (وَ) يَنْقُضُهُ (قَيْءٌ مَلَأَ فَاهُ) الخ، (مِنْ مِرَّةٍ) الخ، (أَوْ عَلَقٍ) أَيْ سَوْدَاءَ الخ، (أَوْ طَعَامٌ أَوْ مَاءٌ) الخ، (لَا) يَنْقُضُهُ قَيْءٌ مِنْ (بَلْغَمٍ) عَلَى الْمُعْتَمَدِ (أَصْلًا) الخ، (وَيُجْمَعُ مُتَفَرِّقُ الْقَيْءِ) وَيُجْعَلُ كَقَيْءٍ وَاحِدٍ (لِاتِّحَادِ السَّبَبِ) وَهُوَ الْغَثَيَانُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ وَهُوَ الْأَصَحُّ۔ (شامی : ١/١٣٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں