پیر، 21 اکتوبر، 2019

الیکشنی امیدوار اور ان کے حامیوں کے لیے چند ہدایات

*الیکشنی امیدوار اور ان کے حامیوں کے لیے چند ہدایات*

✍ محمد عامر عثمانی ملی
  (امام و خطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام ! شہرِ عزیز میں ودھان سبھا الیکشن کی ووٹنگ کا مرحلہ الحمدللہ پایۂ تکمیل تک پہنچ چکا ہے، اب نتائج کے لیے ٢٤ اکتوبر کا انتظار ہے۔ اس موقع پر ضروری معلوم ہوتا ہے کہ شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں امیدوار حضرات، اور ان کے حامیوں کے لیے چند ہدایات لکھ دی جائیں تاکہ عمل کرنے والوں کو رہنمائی مل جائے اور من مانی کرنے والوں پر حجت تمام ہوجائے۔ اسی طرح دیگر حضرات بھی اس سے واقف ہوجائیں تاکہ بوقت ضرورت اور بقدرِ استطاعت وہ بھی ان برائیوں کے سدباب کی کوشش کریں۔

الیکشن میں امیدواری کرنے والے افراد کے لیے ہدایات یہ ہیں کہ اگر آپ الیکشن ہار جاتے ہیں تب بھی آپ کو دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ آپ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رہ کر اجر و ثواب کے مستحق بن سکتے ہیں۔ آپ جیتنے والے امیدوار اور ووٹروں کو قطعاً اپنا دشمن نہ سمجھیں، اور انہیں ایذا اور تکلیف دینے کے ارادہ سے مکمل طور پر باز رہیں، ایسے موقع پر آپ کے لیے ضروری ہے آپ اپنا محاسبہ کریں اور عوامی روابط اور اپنی خدمات کے دائرے کو مزید وسعت دیں، اگر آپ نے ایسا کرلیا تو یقیناً آپ دنیا و آخرت میں فلاح پانے والے ہوں گے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ضابطہ ہے کہ وہ کام کو اچھے انداز میں کرنے والوں کی محنتوں کو ضائع نہیں فرماتا۔ نیز آپ کو اس بات کا بھی علم ہونا چاہیے کہ اگر آپ نے عوامی خدمت کے جذبہ سے انتخاب میں حصہ لیا تھا، لیکن آپ کو اس کا موقع نہیں مل سکا تب بھی آپ عنداللہ ضرور اجرِ عظیم کے مستحق ہوں گے۔

فتح یاب ہونے والے امیدوار کے لیے شرعی احکام یہ ہیں کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کے شکر کے ساتھ ووٹروں کا بھی شکریہ ادا کرے۔ اور دو رکعت نماز بطور شکرانہ اور صلوۃ الحاجت کے ادا کرلے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرکے اس کی مدد کا طلب گار ہو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی کامیابی ملی ہے اور وہی اس منصب کی ذمہ داریوں کے ادا کرنے کی طاقت وقوت دینے والا ہے۔ اور اس بات سے بھی ڈرتا رہے کہ بروزِ حشر اس عہدے کی ذمہ داریوں سے متعلق اس سے سوال بھی ہوگا۔ اسی طرح ہارنے والے امیدواروں سے بھی دلجوئی کی جائے، اور اس بات کی پوری کوشش کی جائے کہ اپنی ذات اور اپنے حامیوں کی طرف سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہو جو ہارنے والے امیدوار اور ان کے حامیوں کی دل آزاری کا سبب بنے، جو اللہ کے یہاں سخت غصہ کا سبب ہے۔ لہٰذا اپنے حامیوں کو بھی اس بات کا پابند بنایا جائے کہ جشنِ فتح میں آتش بازی، اور دل آزار نعروں اور غیرشرعی حرکتوں سے مکمل طور پر اجتناب ہو۔ کیونکہ ان نوجوانوں کو روکنے کی سب سے پہلی ذمہ داری آپ کی ہی ہے۔ اگر آپ نے ٹھان لیا کہ فتح کے جشن میں کوئی غیرشرعی اعمال نہ ہوں تو قوی امید ہے کہ اس کا خاطرخواہ اثر دیکھنے کو ملے گا۔ اس سلسلے میں غفلت برتنے کی صورت میں آپ بھی ان کے گناہوں میں حصہ دار ہوں گے۔ یاد رکھیں کہ آپ صرف اپنے ووٹروں کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ پورے شہر کے نمائندے ہیں، اس لئے ہر طبقے کے مسائل کو حل کرنے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کریں کہ یہی حقیقی قائد کی علامت ہے۔ نیز اپنے دورِ اقتدار میں حتی الامکان ایسی سرگرمیوں سے احتراز فرمائیں جو آپ کے منصب کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں خلل پیدا کریں۔

دوسری اور سب سے اہم ہدایات پارٹی ورکرس اور جیتنے والے امیدوار کے حامیوں کے لیے ہے۔ ملحوظ رہے کہ مسجدوں اور میناروں کے شہر میں رہنے والے یہ وہی شہریان ہیں جن کے ایثار و قربانی کا جذبہ جب سر اُبھارتا ہے تو تبلیغی جماعت کے صوبائی اجتماع میں شرکت کے لئے آنے والے افراد کی آنکھوں سے بہہ پڑتا ہے۔ اور ان کی دینی حمیت جب حکومتِ وقت کی ناانصافیوں کے خلاف بیدار ہوتی ہے تو شہر میں ایک تاریخ ساز احتجاج درج ہوجاتا ہے۔ لیکن یہی نوجوان جب من مانی اور خواہشات نفسانی سے مغلوب ہوتے ہیں تو شہر میں جشنِ فتح کے موقع پر تین دن تک آتش بازی ہوتی ہے، اور انتہائی افسوس کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ غیروں کے تہوار دیوالی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے عام شہریان کو بڑی تکلیف اور کرب سے گذرنا پڑتا ہے۔ چنانچہ ہم سوشل میڈیا کے اس مفید پلیٹ فارم سے اپنی قوم کے جوانوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ پٹاخے  پھوڑنا اور آتش بازی کرنا درج ذیل قباحتوں کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔ اور یہ قباحتیں خود قرآن کریم میں مذکور ہیں۔
اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ۔(سورہ بقرہ، آیت : 195)
ترجمہ : اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔  (سورہ بقرہ، آیت : 195)
آتش بازی میں اکثر جان کی ہلاکت و زخمی ہونے کے واقعات پیش آتے ہیں۔

فضول خرچی، اور وقت کا ضیاع ۔
دوسری جگہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں :
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا۔ (سورہ بنی اسرائیل، آیت : 27)
ترجمہ : بلاشبہ جو لوگ بےہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔

اسی طرح آتش بازی اور رنگ کھیلنے میں غیروں سے مشابَہت، اور دوسروں کو تکلیف دینا بھی پایا جاتا ہے۔ جس کی حدیث شریف میں ممانعت اور اس کے ارتکاب پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔ لہٰذا ہماری اپنی قوم کے جوانوں سے عاجزانہ اور دردمندانہ درخواست ہے کہ وہ اس گناہِ کبیرہ سے باز رہیں اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت نہ دیں۔ آپ کو اپنے محبوب امیدوار کے فتح کی خوشی ہے تو اس کا تقاضہ یہی ہے کہ آپ ان کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے منصب کی ذمہ داریوں کو کماحقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، لوگوں میں مٹھائیاں تقسیم کردیں، غرباء اور مساکین کو کھانا کھلائیں ان میں کپڑے تقسیم کرکے ان کی دعائیں لیں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو بلاشبہ یہ آپ کے اور آپ کے محبوب امیدوار کے لیے دنیا و آخرت میں سرخروئی کا ذریعہ بنے گا۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو اپنے پیش آمدہ مسائل میں شریعت مطہرہ کا حکم جان کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں