بدھ، 2 اکتوبر، 2019

جہیز کے لین دین کا شرعی حکم

*جہیز کے لین دین کا شرعی حکم*

سوال :

مفتی صاحب! یہ ایک کتاب کا عکس  ہے۔ جس میں جہیز کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ جہیز مرضی سے ہو یا بغیر مرضی کے دینا حرام ہے۔
پہلا سوال یہ ہے کہ جہیز لینا حرام ہے ؟ یا دینا حرام ہے؟ یا دونوں حرام ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر والدین یا کوئی بھی شخص  اپنی رضا ورغبت سے بغیر شوہر کے مطالبے کے جہیز کے نام پر یا ھدیہ کے طور پر کوئی چیز دلہن کو دیتا ہے تو اس کا دینا اور دلہن کا لینا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا وتوجروا
(المستفتی : امتیاز ابن اقبال، مالیگاؤں)
------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بیٹی کی شادی کے وقت والدین اپنی بیٹی کو سامان وغیرہ دیتے ہیں جو اسی کی ملکیت شمار کیا جاتا ہے، اسے عُرف میں جہیز کہا جاتا ہے جس کا لین دین اصلاً جائز ہے، اسے مطلقاً حرام کہنا بلادلیل ہے، ایسا مسئلہ بیان کرنے والے کو اپنے قول پر نظر کرنے کی ضرورت ہے۔

معلوم ہونا چاہیے کہ جہیز کا لینا اُس صورت میں حرام میں ہے جب کہ جہیز کے نام پر لڑکے والوں کی طرف سے صراحۃً یا دلالۃً لڑکی والوں کو زبردستی جہیز دینے پر مجبور کیا جائے، یہ سراسر بے غیرتی اور کھلا ہوا جبر وظلم اور انتہائی مذموم عمل ہے۔ اور جہیز کا دینا اُس صورت میں شرعاً مذموم ہے جبکہ اسے شہرت اور نام و نمود کی نیت سے دیا جائے یا لڑکے والوں کو حقیر اور کمتر سمجھتے ہوئے دیا جائے۔

لڑکی کے والدین یا دیگر رشتہ دار اپنی بچی کو شادی کے موقع پر اپنی  مرضی و خوشی سے اور اپنی حیثیت کے موافق جہیز کے نام پر ہدیہ دیں جس میں کوئی ریا ونمود وغیرہ نہ ہو تو یہ دینا اور دُلہن کا اسے قبول کرنا شرعاً درست ہے۔

قال الإمام المرغیناني : الصحیح أنہ لا یرجع علی أب المرأۃ بشيء؛ لأن المال في النکاح غیر مقصود۔ (الفتاویٰ الہندیۃ / الفصل السادس عشر في جہاز البنت ۱؍۳۲۷)

لو زفت إلیہ بلا جہاز یلیق بہ، فلہ مطالبۃ الأب بالنقد، قنیۃ۔ وزاد في البحر عن المبتغیٰ: إلا إذا سکت طویلاً، فلا خصومۃ لہ؛ لکن في النہر عن البزازیۃ: الصحیح أن لا یرجع علی الأب بشيء؛ لأن المال في النکاح غیر مقصود، تزوجہا وأعطاہا ثلاثۃ آلاف دینار الدستیمان وہي بنت موسر، ولم یعط لہا الأب جہازًا، أفتی الإمام جمال الدین وصاحب المحیط بأن لہ مطالبۃ الجہاز من الأب علی قدر العرف والعادۃ وطلب الدستیمان، قال: وہٰذا اختیار الأئمۃ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب النکاح / باب المہر، مطلب في دعوی الأب أن الجہاز عاریۃ ۳؍۱۵۸ کراچی، ۴؍۳۱۰ زکریا، بزازیۃ علی الہندیۃ ۴؍۱۵۰، البحر الرائق / باب المہر ۳؍۱۸۶ کوئٹہ/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں