اتوار، 6 اکتوبر، 2019

مسجد میں رومال وغیرہ رکھ کر اپنی جگہ متعین کرنا

*مسجد میں رومال وغیرہ رکھ کر اپنی جگہ متعین کرنا*

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کچھ لوگ پہلی صف میں جگہ پانے کے لیے رومال وغیرہ رکھ کر چلے جاتے ہیں، جبکہ دوسرے لوگ ان سے پہلے مسجد میں آکر پہلی صف سے محروم رہتے ہیں اس کے بارے میں وضاحت فرما دیں کہ ایسا کرنا کیسا ہے؟
(المستفتی : فرقان احمد، مالیگاؤں)
-----------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیثِ مبارکہ میں پہلی صف میں نماز پڑھنے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ اگر تمہیں یہ پتہ چل جائے کہ صفِ  اول  میں  کتنا ثواب ہے تو پھر قرعہ اندازی (کرکے باری مقرر کرنے) کا انتظام ہوا کرے گا۔

یعنی ہر آدمی چاہے گا کہ وہ  صفِ  اول  میں  شامل ہو، اور جب سب کو جگہ نہ مل پائے گی تو قرعہ ڈال کر جس کا نام نکلے گا وہی  صفِ  اول  میں  کھڑے ہونے کا مستحق ہوگا۔

لہٰذا مسجد میں پہلے سے آکر اول صف میں  نماز  کے لئے جگہ  لے لینا مستحب اور فضیلت والا عمل ہے۔ جو شخص بھی  صفِ  اول  میں  پہلے آکر بیٹھ جائے گا اس  جگہ  کا وہی حقدار ہوگا، کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ  صفِ اول  میں اور کہیں  کوئی مخصوص  جگہ  اپنے لئے متعین کرلے اور اس  جگہ  پر کسی اور کو بیٹھنے اور نماز پڑھنے نہ دے۔

البتہ اگرصفِ  اول میں یا اور کہیں   پہلے آکر  جگہ  گھیر لیا ہے اور رومال وغیرہ رکھ کر طہارت، وضو وغیرہ کرنے کے  لئے نکل آیا تو وہ اسی کی  جگہ ہوگی، لیکن ان کے علاوہ اپنے دوسرے  کاموں  میں  لگ جانے کی وجہ سے اس کا حق ختم ہوجائے گا۔

قَالَ رَسُولُ اللهِ لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا فِیْ الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ لَکَانَتْ قُرْعَۃً۔ (مسلم شریف ۱؍۱۸۲)

و تخصیص مکان لنفسہ ولیس لہ ازعاج غیرہ منہ (تحتہ في الشامیۃ) لأنہ یخل بالخشوع… قال في القنیۃ: لہ في المسجد موضع معین یواظب علیہ وقد شغلہ غیرہ، قال الأوزاعي لہ أن یزعجہ، ولیس لہ ذلک عندنا، أي لأن المسجد لیس ملکا لأحد بحر عن النہایۃ: قلت: وینبغي تقییدہ بما إذا لم یقم عنہ علی نیۃ العود بلا مہلۃ کما لو قام للوضوء مثلا ولا سیما إذا وضع فیہ ثوبہ لتحقق سبق یدہ تأمل۔ (شامي، کتاب الصلاۃ، مطلب في الغرس في المسجد، ۲/۴۳۶)

وعندي في النہی عن توطین الرجل مکانا معینا في المسجد وجہ آخر، وہو أنہ إذا وطن المکان المعین في المسجد یلازمہ، فإذا سبق إلیہ غیرہ یزاحمہ ویدفعہ عنہ وہو لایجوز؛ لقولہ علیہ السلام: لا، مني مناخ من سبق، فکما ہو حکم منی، فہو حکم المسجد، فمن سبق إلی موضع منہ، فہو أحق بہ، فعلی ہذا لولازم أحد أن یقوم خلف الإمام قریبا منہ؛لأجل حصول الفضل، وسبق إلیہ من القوم أحد، لایزاحمہ ولایدافعہ، فلا یدخل في ہذا النہی۔ (بذل المجہود، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ من لایقیم صلبہ في الرکوع والسجود، دارالبشائر الاسلامیہ ۴/۱۵۰، تحت رقم الحدیث: ۸۶۱، مکتبہ میرٹھ قدیم۲/۷۶/بحوالہ کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں