اتوار، 20 اکتوبر، 2019

ووٹرس، امیدوار اور ان کے حامیوں سے چند گذارشات

*ووٹرس، امیدوار اور ان کے حامیوں سے چند گذارشات*

✍ محمد عامر عثمانی ملی

قارئین کرام ! شہر میں ودھان سبھا الیکشن کی سرگرمیاں اپنے آخری مراحل میں ہیں، اس موقع پر عام رائے دہندگان، امیدوار حضرات، اور ان کے حامیوں سے متعلق چند باتیں ذہن میں آرہی ہیں، جو آپ کی بصارتوں کے حوالے کی جارہی ہیں، امید ہے کہ یہ باتیں ان شاء اللہ ہم سب کے لیے مفید ثابت ہوں گی۔

محترم قارئین ! سب سے پہلی ہدایت عام رائے دہندگان کے لیے ہے کہ کل21 اکتوبر بروز پیر کو ووٹنگ ہوگی جس میں آپ اپنا آئینی حق ووٹ کا استعمال ضرور کریں، موسم کا ناسازگار ہونا اس کام میں قطعاً رکاوٹ نہ بنے۔ نیز ایسے حالات میں جبکہ حکومت کے اعلی عہدیداران کی طرف سے N. R. C لاگو کرکے در پردہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ووٹنگ کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے۔ کیونکہ حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہندوستانی ہونے کے لیے ایک بڑا ثبوت ہے۔ اسی طرح ووٹ کی شرعی حیثیت شہادت، سفارش اور وکالت کی ہے، جس سے غفلت اور کوتاہی برتنا شرعاً بھی درست نہیں ہے۔ اور ووٹ اس امیدوار کو دی جائے جو منصب کا اہل اور قوم و ملت کے حق میں مفید ہو، ووٹ دینے میں ذاتی مفاد، برادری، اور تعلقات و عقیدت کو ترجیح دینا جائز نہیں ہے۔

دوسری ہدایت الیکشن میں امیدواری کرنے والے افراد کے لیے ہے کہ اگر آپ الیکشن ہار جاتے ہیں تب بھی آپ کو دل برداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، آپ جیتنے والے امیدوار اور ووٹروں کو اپنا دشمن نہ سمجھیں، اور انہیں ایذا اور تکلیف دینے کے ارادہ سے مکمل طور پر باز رہیں، اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رہ کر اجر و ثواب کے مستحق بنیں۔ ایسے موقع پر آپ کے لیے ضروری ہے آپ اپنا محاسبہ کریں اور عوامی روابط اور اپنی خدمات کے دائرے کو مزید وسعت دیں، اگر آپ نے ایسا کرلیا تو یقیناً آپ دنیا و آخرت میں فلاح پانے والے ہوں گے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ضابطہ ہے کہ وہ کام کو اچھے انداز میں کرنے والوں کی محنتوں کو ضائع نہیں فرماتا۔ نیز آپ کو اس بات کا بھی علم ہونا چاہیے کہ اگر آپ نے عوامی خدمت کے جذبہ سے انتخاب میں حصہ لیا تھا، لیکن آپ کو اس کا موقع نہیں مل سکا تب بھی آپ عنداللہ ضرور اجرِ عظیم کے مستحق ہوں گے۔

فتح یاب ہونے والے امیدوار کے لیے شرعی احکام یہ ہیں کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور دو رکعت نماز بطور شکرانہ اور صلوۃ الحاجت کے ادا کرلے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرکے اس کی مدد کا طلب گار ہو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی کامیابی ملی ہے اور وہی اس منصب کی ذمہ داریوں کے ادا کرنے کی طاقت وقوت دینے والا ہے۔ اور اس بات سے بھی ڈرتا رہے کہ بروزِ حشر اس عہدے کی ذمہ داریوں سے متعلق اس سے سوال بھی ہوگا۔ اسی طرح ہارنے والے امیدواروں سے بھی دلجوئی کی جائے، اور اس بات کی پوری کوشش کی جائے کہ اپنی ذات اور اپنے حامیوں کی طرف سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہو جو ہارنے والے امیدوار اور ان کے حامیوں کی دل آزاری کا سبب بنے، جو اللہ کے یہاں سخت غصہ کا سبب ہے۔ لہٰذا اپنے حامیوں کو بھی اس بات کا پابند بنانے کی کوشش کی جائے کہ جشنِ فتح میں آتش بازی، اور دل آزار نعروں اور غیرشرعی حرکتوں سے مکمل طور پر اجتناب کیا جائے۔ کیونکہ ان نوجوانوں کو روکنے کی سب سے پہلی ذمہ داری آپ کی ہی ہے۔ اس سلسلے میں غفلت برتنے کی صورت میں آپ بھی ان کے گناہوں میں حصہ دار ہوں گے۔ نیز اپنے دورِ اقتدار میں حتی الامکان ایسی سرگرمیوں سے احتراز فرمائیں جو آپ کے منصب کی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں خلل پیدا کریں۔

تیسری اور سب سے اہم ہدایات پارٹی ورکرس اور جیتنے والے امیدوار کے حامیوں کے لیے ہے۔ ملحوظ رہے کہ مسجدوں اور میناروں کے شہر میں رہنے والے یہ وہی شہریان ہیں جن کے ایثار و قربانی کا جذبہ جب سر اُبھارتا ہے تو تبلیغی جماعت کے صوبائی اجتماع میں شرکت کے لئے آنے والے افراد کی آنکھوں سے بہہ پڑتا ہے۔ اور ان کی دینی حمیت جب حکومتِ وقت کی ناانصافیوں کے خلاف بیدار ہوتی ہے تو شہر میں ایک تاریخ ساز احتجاج درج ہوجاتا ہے۔ لیکن یہی نوجوان جب من مانی اور خواہشات نفسانی سے مغلوب ہوتے ہیں تو شہر میں جشن فتح کے موقع پر تین دن تک آتش بازی ہوتی ہے۔ چنانچہ ہم سوشل میڈیا کے اس مفید پلیٹ فارم سے اپنے نوجوانوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ پٹاخے  پھوڑنا اور آتش بازی کرنا درج ذیل وجوہات کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔
اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ۔(سورہ بقرہ، آیت : 195)
ترجمہ : اللہ کے راستے میں مال خرچ کرو، اور اپنے آپ کو خود اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی اختیار کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔  (سورہ بقرہ، آیت : 195)
آتش بازی میں اکثر جان کی ہلاکت و زخمی ہونے کے واقعات پیش آتے ہیں۔

فضول خرچی، اور وقت کا ضیاع ۔
دوسری جگہ اللہ تعالٰی ارشاد فرماتے ہیں :
إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ كَفُورًا۔ (سورہ بنی اسرائیل، آیت : 27)
ترجمہ : بلاشبہ جو لوگ بےہودہ کاموں میں مال اڑاتے ہیں، وہ شیطان کے بھائی ہیں، اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے۔ 

اسی طرح آتش بازی اور رنگ کھیلنے میں غیروں سے مشابَہت، اور دوسروں کو تکلیف دینا بھی پایا جاتا ہے۔ جس کی حدیث شریف میں ممانعت اور اس کے ارتکاب پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔ لہٰذا ہماری اپنی قوم کے نوجوانوں سے عاجزانہ اور دردمندانہ درخواست ہے کہ وہ اس گناہِ کبیرہ سے باز رہیں اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت نہ دیں۔ آپ کو اپنے محبوب امیدوار کے فتح کی خوشی ہے تو اس کا تقاضہ یہی ہے کہ آپ ان کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے منصب کی ذمہ داریوں کو کماحقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، لوگوں میں مٹھائیاں تقسیم کردیں، غرباء اور مساکین کو کھانا کھلائیں ان میں کپڑے تقسیم کرکے ان کی دعائیں لیں۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو بلاشبہ یہ آپ کے اور آپ کے محبوب امیدوار کے لیے دنیا و آخرت میں سرخروئی کا ذریعہ بنے گا۔

اللہ تعالٰی ہم سب کو اپنے پیش آمدہ مسائل میں شریعت مطہرہ کا حکم جان کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

2 تبصرے:

  1. ﷽اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ماشاءاللہ آپکا مضمونبہتر نصا ٕح پرمشتمل ہے بہتر ہوگا کہ یہ مضمون دیگر زبانوں میں بھی شاںٗع کیا جاۓورنہ تو ہم نے ہی لکھ لیا اور ہم نے ہی پڑھ لیا الله حافظ خویدم العلماٗ محمد عرفان قاسمی

    جواب دیںحذف کریں
  2. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

    جی۔

    بہتر مشورہ ہے۔

    مضمون مالیگاؤں کے حالات کے اعتبار سے لکھا گیا ہے اور یہاں عموماً اردو زبان ہی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ ہاں یہ الگ بات ہے کہ ہر نوجوان تک اس طرح کی تحریریں پہنچتی رہیں تو اس کا بڑا فائدہ دیکھنے کو ملے گا۔

    دوسرے شہر کے علماء مقامی زبان میں اس تحریر سے استفادہ کرتے ہوئے مضمون لکھ سکتے ہیں یا پھر اس کا ترجمہ بھی کرسکتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں