پیر، 14 اکتوبر، 2019

کیا تقسیمِ ترکہ میں تاخیر کی صورت میں میت کو عذاب ہوگا؟

*کیا تقسیمِ ترکہ میں تاخیر کی صورت میں میت کو عذاب ہوگا؟*

سوال :

محترم مفتی صاحب ! میت کا ترکہ وارثین میں کب تقسیم کرنا چاہیے؟ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ تقسیم میں تاخیر ہوتو میت کو عذاب ہوتا ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟ براہ کرم مدلل جواب ارسال فرمائیں۔
(المستفتی : ضیاء الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : میت کا ترکہ وارثین کو آپس میں جلد از جلد تقسیم کرلینا چاہیے، اس لئے کہ انتقال کے فوراً بعد وارثین کے دل نرم ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے تنازعات کے امکانات کم ہوتے ہیں، لیکن اس کے لیے شریعت نے کوئی مدت بیان نہیں فرمائی ہے، اس لئے اگر تمام وارثین آپسی اتفاق سے تقسیمِ ترکہ میں تاخیر کریں تو شرعاً اِس میں  کوئی حرج نہیں ہے، اور نہ ہی میت سے اِس سلسلے  میں  کوئی مؤاخذہ ہوگا۔ تقسیمِ ترکہ میں تاخیر کی صورت میں میت کو عذاب ہوگا یہ بات بالکل بے اصل اور من گھڑت ہے۔ لہٰذا ایسی باتوں کے بیان کرنے سے بچنا ضروری ہے۔ البتہ اگر کسی وارث کے ہاتھ میں میت کی جائداد اور کاروبار ہو اور وہ بلاعذر تقسیمِ ترکہ میں تاخیر کرے تو یہ وارث گناہ گار ہوگا۔

کل یتصرف في ملکہ کیف شاء۔ (شرح المجلۃ لسلیم رستم باز، کتاب الشرکۃ/الباب الثالث في أحکام الأملاک، ۱؍۶۵۴ رقم المادۃ : ۱۱۹۲)

لا یجوز لأحد أن یتصرف في ملک غیرہ بلا إذنہ أو وکالتہ أو ولایۃ علیہ، وإن فعل کان ضامنًا۔ (شرح المجلۃ لسلیم رستم باز / المقالۃ الثانیۃ في بیان القواعد الفقہیۃ ۱؍۶۱ رقم المادۃ : ۹۶ المکتبۃ الحنفیۃ کوئٹہ)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 صفر المظفر 1441

3 تبصرے: