بدھ، 16 اکتوبر، 2019

عقیقہ کے گوشت سے دعوت کرنا

*عقیقہ کے گوشت سے دعوت کرنا*

سوال :

عقیقہ کے گوشت کا تین حصہ کرنا تو ثابت ہے آج کل لوگ دیگ چڑھا کر بڑی دعوت کرتے ہیں صحیح کیا ہے؟ گوشت تقسیم نہیں کرتے۔
( المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں)
----------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عقیقہ کرنا مسنون و مستحب عمل ہے، جس کی حکمت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس کے کرنے سے بچہ کی حفاظت اور مشکلات ومصائب سے بچنے کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے انتظام ہوتا ہے۔

قربانی کے گوشت کی طرح عقیقہ میں بھی بہتر اور افضل یہی ہے کہ  اس کے تین حصے کیے جائیں، اور خاموشی سے ایک حصہ غرباء  میں ، اور ایک حصہ رشتہ داروں اور دوست احباب میں تقسیمِ کردیا جائے، اور ایک حصہ گھر میں استعمال کے لیے رکھ لیا جائے۔

البتہ اگر عقیقہ کے گوشت سے دعوت کی جائے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے، لیکن چونکہ بڑی بڑی دعوتیں کرنے میں ریا اور نام ونمود کا اندیشہ بھی ہوتا ہے، اس لئے دونوں میں زیادہ بہتر پہلی صورت معلوم ہوتی ہے۔

عن سمرۃ بن جندب رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الغلام مرتہن بعقیقتہ، یذبح عنہ یوم السابع، ویسمي، ویحلق رأسہ۔ (سنن النسائي، کتاب العقیقۃ / باب متی یعقّ ۱/۱۸۸)

وندب أن لا ینقص التصدق عن الثلث (الدر المختار) ضیافۃ لأقربائہ وأصدقائہ ویدخر الثلث، ویستحب أن یأکل منہا۔ (الدر المختار مع الشامي / کتاب الأضحیۃ، ۹/۴۷۴)

وہي ذبح شاۃ في سابع الولادۃ وضیافۃ الناس مباحۃً لا سنۃً ولا واجب، وذکر محمد في العقیقۃ فمن شاء فعل ومن شاء لم یفعل، وہٰذا یشیر إلی الإباحۃ فیمنع کونہا سنۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۵/۳۶۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں