بدھ، 6 اکتوبر، 2021

قرآن مجید کو خوش آوازی سے پڑھنا

سوال :

مفتی صاحب! ایک آدمی کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن مجید کو لحن کے ساتھ نہیں پڑھتا وہ میری امت نہیں ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ حدیث ہے؟
(المستفتی : اشرف الحق، بنگال)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں لحن سے مراد خوش آوازی ہے جس کے بارے میں متعدد احادیث میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جو شخص قرآن کو خوش آواز سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔

حدیث شریف کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کریم کو خوش آوازی اور اچھے لہجہ میں پڑھنا چاہئے بشرطیکہ حروف، حرکات مد، تشدید یا اسی طرح اور کسی چیز میں تغیر پیدا نہ ہو، اور اگر آدمی خوش آواز نہ ہو تب بھی وہ جس قدر ممکن ہو اپنی آواز میں حسن پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ یعنی قرآن کریم کی تلاوت بہت اہتمام کے ساتھ کی جائے، تلاوت کے وقت لاپرواہی اور غفلت بالکل نہ برتی جائے۔

اور حدیث شریف میں "ہم سے نہیں" کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایسا شخص خارج اسلام ہے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص ہماری کامل اتباع کرنے والا نہیں ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٧٥٢٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 صفر المظفر 1443

3 تبصرے: