ہفتہ، 23 اکتوبر، 2021

کال ریکارڈ کرنے کا شرعی حکم

سوال :

سوال یہ ہیکہ کیا موبائل کال کی ریکارڈنگ کر سکتے ہیں؟ بعض مرتبہ سامنے والے کو پتہ نہیں ہوتا کہ اس کے کال کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے۔ کیا اس کی اجازت لینا چاہیے؟ بعض لوگ اسے گناہ کبیرہ کہ رہے ہیں۔
(المستفتی : حافظ سلمان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مخاطب کی اجازت کے بغیر کال ریکارڈنگ کرنا ہر صورت میں ناجائز نہیں ہے۔ اس نیت سے کسی کی کال ریکارڈ کرنا کہ بوقت ضرورت ثبوت کے طور پر کام آئے گی، شرعاً جائز ہے۔ اور اس وقت بھی صرف ان ہی لوگوں کو سنایا جائے جنہیں سنانا ضروری ہو، عام تشہیر نہ کی جائے۔ لہٰذا مطلقاً کال ریکارڈنگ کو کبیرہ گناہ کہنا درست نہیں۔ البتہ کسی کو بدنام کرنے کی غرض سے کال ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کر دینا جائز نہیں۔

قال اللہ تعالٰی : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ۔ (سورۃ الحجرات، آیت :۱۲)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ ؛ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا ، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦٠٦٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ربیع الاول 1443

2 تبصرے: