ہفتہ، 30 اکتوبر، 2021

تمباکو کھانے کے بعد یا تمباکو منہ میں رکھ کر نماز پڑھنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مقتدی یا امام تمباکو یا گٹکا وغیرہ کھا کر بغیر کلی کئے ایسے ہی نماز پڑھ لے یا پڑھادے یا منہ میں تمباکو وغیرہ رکھ کر نماز پڑھ لے یا پڑھا دے تو نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ ذرا وضاحت سے بیان فرما دیں۔
(المستفتی : محمد مصروف، سہارنپور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تمباکو یا گٹکا کھالینے کے فوراً بعد بغیر کلی کیے نماز پڑھنا یا پڑھانا مکروہ ہے، کیونکہ تمباکو اور گٹکے میں بدبو ہوتی ہے، جو فرشتوں کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی اَذیت ناک اور تکلیف دہ ہے۔ لہٰذا اچھی طرح کلی کرکے اس کی بو زائل کرکے نماز پڑھنا چاہیے۔

نماز میں کھانا پینا عمل کثیر ہونے کی وجہ سے مفسد صلوۃ ہے۔ لہٰذا گٹکا یا تمباکو منہ میں رکھ کر نماز پڑھنا خواہ اس کو چبایا نہ جائے، تب بھی اس کا رس منہ جائے گا، جس کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی۔ اور ایسی نماز کا اعادہ ضروری ہوگا، اور اگر امام ایسا کرے تو اس کی اقتداء کرنے والے مصلیان کی نماز کا بھی اعادہ لازم ہوگا۔

عن جابر قال قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم : من أکل من ہذہ قال أول مرۃ الثوم ثم قال الثوم والبصل والکراث فلا یقربنا فی مساجدنا۔ (ترمذی، رقم : ۱۸۰۶)

ویکرہ لمن أراد حضور الجماعۃ ویلحق بہ کل مالہ رائحۃ کریہۃ ۔ (مرقاۃ : ۸/۱۹۵)

قال العلماء : ویلحق بالثوم کل مالہ رائحۃ کریہۃ من المأکولات وغیرہا ۔ (شرح الطیبی ،کتاب الصلوٰۃ ، باب المساجد، ۲/۲۳۳، تحت رقم الحدیث /۷۰۷)

عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَمَّنْ سَمِعَ عَطاءً قالَ: «لا يَأْكُلْ ولا يَشْرَبْ وهُوَ يُصَلِّي، فَإنْ فَعَلَ أعادَ۔ (المصنف لعبد الرزاق، رقم : ۳۵۷۹)

(و) يفسدها أيضًا (أكله وشربه) ولو ناسيًا لأن كل واحد منهما عمل كثير۔ (النہر الفائق : ١/٢٧٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 ربیع الاول 1443

3 تبصرے:

  1. جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

    جواب دیںحذف کریں
  2. السلام علیکم
    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ ہمارے شہر میں ضلع کا عمومی تبلیغی اجتماع ہے
    جو کہ شہر کی آبادی سے دور جنگل میں ہے
    دریافت یہ کرنا ہے کہ وہاں
    نماز جمعہ پڑھائی جاتی ہے
    تو کیا وہاں نماز جمعہ ادا ہو جائیگی

    جواب دیںحذف کریں