بدھ، 20 اکتوبر، 2021

ناگن وغیرہ بیماری کا علاج غیرمسلم سے پھونک جھاڑ کے ذریعہ کرانا

سوال :

ناگن کی بیماری یا کسی اور بیماری کیلئے کسی مشرک اور اللہ کی وحدانیت کا انکار کرنے والے شخص سے پھونک جھاڑ کرانا (اتارا کرانا) کیسا ہے؟ جبکہ ایسا عمل کرنے والا دیوی دیوتا کا منتر پڑھ کر علاج کرتا ہے، کبھی کبھی یہ عمل مندر میں کیا جاتا ہے۔ ایسا عمل کرنے والے اور اس کی ترغیب دینے والے سے متعلق کیا احکام ہیں؟
(المستفتی : عبدالاحد اسعدی، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عام حالات میں کسی مسلمان کے لئے کسی بھی بیماری خواہ وہ ناگن ہو یا اور کوئی اس کے علاج کے لیے کسی ایسے شخص کے پاس جانا ناجائز اور حرام ہے جو شرکیہ و کفریہ اعمال یا کلمات کے ذریعے علاج کرے۔ اور اگر معاذ اللہ مریض بھی کوئی شرکیہ عمل انجام دے دے یا کوئی شرکیہ وکفریہ کلمہ کہہ دے تو اس کے لیے توبہ و استغفار کے ساتھ تجدید ایمان اور شادی شدہ ہوتو تجدید نکاح کرنا ضروری ہوگا۔

البتہ اگر خدانخواستہ کوئی ایسی بیماری ہو جس کا جائز علاج موجود نہ ہوتو پھر ایسے شخص کے پاس علاج کے لیے جانے کی گنجائش ہے۔ بشرطیکہ وہ مریض کو کوئی نجس اور حرام چیز نہ کھلائے اور نہ ہی شرکیہ و کفریہ کلمات مسلمان مریض سے کہلوائے بلکہ وہ غیرمسلم خود ہی اپنے عمل کے ذریعے اس کا علاج کرے۔

عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ : كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ ؟ فَقَالَ : " اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ، لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢٢٠٠)

الاستشفاء بالمحرم إنما لا یجوز إذا لم یعلم أن فیہ شفائً، أما إذا علم أن فیہ شفائً، ولیس لہ دواء آخر غیرہ، فیجوز الاستشفاء بہ۔ (المحیط البرہاني، کتاب الاستحسان، الفصل التاسع عشر في التداوي، ۶؍۱۱۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ربیع الاول 1443

4 تبصرے:

  1. Kya islam me slamic videos banane ki ijazat hai maslan naat bayan motivate videos jo hazrat molana tarik jameel sahab molana tarik masod sahab molana rashid sahab puna banate hai
    اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

    جواب دیںحذف کریں