اتوار، 3 اکتوبر، 2021

صف بنانے کے لیے مصلیان کا گھڑی کی بیپ پر کھڑے ہونا

سوال :

جماعت کھڑی ہوتے وقت صف کب لگانا چاہئے جب امام مصلی کی طرف بڑھے تب یا جب گھڑی کا الارم بجے تب۔آج کل مساجد میں الارم والی ڈیجیٹل گھڑیاں ہوتی ہیں ۔بیپ بجتے ہی لوگ صف لگانے لگتے ہیں بعض مرتبہ امام سنت پڑھ رہا ہوتا ہے یا کسی سے بات چیت کر رہا ہوتا ہوتاہے۔ اور لوگ صف لگا لیتے ہیں۔ رمضان میں تو ایک مسجد میں ایسا ہوا کہ سارے لوگ صف لگا لئے اور امام صاحب ساری صفوں کے پیچھے تھے۔ پھر لوگوں کو ہٹا ہٹا کر آگے آئے۔ تو اس طرح الارم کی آواز پر صف لگانا کہاں تک درست ہے؟
(المستفتی : حافظ مجتبی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مقتدیوں کے کھڑے ہونے کا تعلق اقامت کے کسی لفظ یا وقت کے ساتھ نہیں ہے، بلکہ جس وقت مقتدی امام کو مصلے کی طرف آتا ہوا دیکھیں اس وقت کھڑے ہوں۔

معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ میں مقتدیوں کا امام کو مصلے کی طرف آتا ہوا دیکھے بغیر گھڑی کی بیپ پر ہی کھڑے ہوجانا خلافِ سنت اور مکروہ ہے، لہٰذا مقتدیوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اور آئندہ امام کو مصلے کی طرف آتا ہوا دیکھ کر ہی کھڑے ہونا چاہیے۔

نوٹ : مسجد میں اگر الارم والی گھڑی لگائی گئی ہے تو بہتر ہے کہ اس کی بیپ ہی بند کردی جائے تاکہ یہ مسئلہ ہی پیدا نہ ہو۔

عَن بن جريج عَن بن شِهابٍ أنَّ النّاسَ كانُوا ساعَةَ يَقُولُ المُؤَذِّنُ اللَّهُ أكْبَرُ يَقُومُونَ إلى الصَّلاةِ فَلا يَأْتِي النَّبِيُّ ﷺ مَقامَهُ حَتّى تَعْتَدِلَ الصُّفُوفُ۔ (فتح الباری : ٢/١٢٠)

فَأَمَّا إذَا كَانَ الْإِمَامُ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَإِنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ مِنْ قِبَلِ الصُّفُوفِ فَكُلَّمَا جَاوَزَ صَفًّا قَامَ ذَلِكَ الصَّفُّ وَإِلَيْهِ مَالَ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِيُّ وَالسَّرَخْسِيُّ وَشَيْخُ الْإِسْلَامِ خُوَاهَرْ زَادَهْ وَإِنْ كَانَ الْإِمَامُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ مِنْ قُدَّامِهِمْ يَقُومُونَ كَمَا رَأَى الْإِمَامَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٥٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 صفر المظفر 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں