ہفتہ، 16 اکتوبر، 2021

مرغی ذبح کرتے وقت گردن الگ ہوجائے؟

سوال :

مفتی صاحب ! مرغی ذبح کرتے وقت اگر پوری گردن کٹ کر الگ ہوجائے تو اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : انظر کلیم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی بھی حلال جانور اور پرندے کو ذبح کرتے وقت قصداً گردن الگ کردینا مکروہ عمل ہے، کیونکہ اس میں جانور کو ضرورت سے زیادہ تکلیف دینا پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر ایک مخلوق کے ساتھ احسان و خوبی کا برتاؤ کرنے کو ضروری قرار دیا ہے۔ اگر کسی (مجرم) کو قتل کرو تو مناسب صورت سے قتل کرو (کہ اس کو زیادہ تکلیف نہ ہو) اور جانور کو ذبح کرو تو مناسب صورت سے ذبح کرو (کہ زیادہ تکلیف نہ ہوجائے) اور چھری تیز رکھو ۔ اس طرح جانور کے لئے سہولت کی کوشش کرو (یعنی چھری پھیرنے سے پہلے اور چھری پھیرنے کے بعد ایسا کام نہ کرو جس سے جانور کو تکلیف پہنچے۔

تاہم جانور اور پرندہ اس صورت میں بھی حلال ہوجاتا ہے اور اس کا کھانا بلاکراہت درست ہے، اس لیے کہ ذبح میں جن رگوں کا کاٹنا ضروری ہے وہ اس صورت میں بھی کٹ جاتی ہیں، اور اگر غلطی سے گردن الگ ہوجائے تو مکروہ بھی نہیں۔

عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ : ثِنْتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ، وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ فَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٩٥٥)

(وَ) كُرِهَ كُلُّ تَعْذِيبٍ بِلَا فَائِدَةٍ مِثْلُ (قَطْعِ الرَّأْسِ وَالسَّلْخِ قَبْلَ أَنْ تَبْرُدَ) أَيْ تَسْكُنَ عَنْ الِاضْطِرَابِ۔ (شامی : ٦/٢٩٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ربیع الاول 1443

5 تبصرے:

  1. غیر مسلموں کی دکان سے ملنے والے مرغے کے گوشت کے بارے میں کیا حکم ہے؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جب تک وہاں کام کرنے والے کسی مسلمان سے یہ علم نہ ہوجائے کہ اس کو ذبح کرنے والا مسلمان ہے تو ایسی جگہوں سے گوشت نہیں خریدنا چاہیے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں