پیر، 25 اکتوبر، 2021

کھونچر کی رسم کا شرعی حکم

سوال :

امید ہے آپ بخیر ہوں گے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ شادی کے دن دلہن جب اپنے گھر سے رخصت ہونے لگتی ہے تو اسے پانچ مٹھی چاول، ہلدی اور کچھ سکّے اور لوہے کی چند چیزیں ایک کپڑے میں باندھ کر دی جاتی ہیں۔ اس سے نیک شگون لیا جاتا ہے۔ (جو ایسا نا کرے اسے برا سمجھا جاتا ہے۔) جسے عرف عام میں کھونچر کہا جاتا ہے۔ شریعت میں اس طرح کی رسم کا کیا حکم ہے؟ کیا آپﷺ اور صحابہ کے زمانے میں اس قسم کی رسم ادا کی گئی ہے؟ بینوا وتوجروا۔
(المستفتی : حافظ ساجد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور عمل کا ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بالکل نہیں ہے۔ بلکہ ماضی قریب میں یہ فضول رسم کم پڑھے لکھے عوام کی طرف سے گھڑی گئی ہے۔ چونکہ اس پر عمل نہ کرنے پر برا بھی سمجھا جاتا ہے اور بدشگونی لی جاتی ہے۔ لہٰذا اس میں بدعقیدگی بھی پائی جارہی ہے جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لہٰذا اس جاہلانہ اور احمقانہ رسم کا ترک کردینا ضروری ہے۔

قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)

وَكَانَ الْقَفَّال يَقُول بَعْدَهَا : أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الأُْمُورَ كُلَّهَا بِيَدِ اللَّهِ، يَقْضِي فِيهَا مَا يَشَاءُ، وَيَحْكُمُ مَا يُرِيدُ، لاَ مُؤَخِّرَ لِمَا قَدَّمَ وَلاَ مُقَدِّمَ لِمَا أَخَّرَ۔ (الموسوعۃ الفھیۃ : ١٩/٣٩٨)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۵۳۴)

عَنْ عَائِشَة، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 ربیع الاول 1443

2 تبصرے: