جمعہ، 22 اکتوبر، 2021

دیوالی کی مٹھائی کھانے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ! دیوالی کے موقع پر بیوپاری لوگ پان سپاری کے نام پر کچھ مٹھائی وغیرہ کھلاتے ہیں اور کاروباری سمبندھ کی وجہ سے وہاں جانا پڑتا ہے تو ایسے میں کیا کرنا چاہیے؟
(المستفتی : محمد اسامہ، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دیوالی کے موقع پر ہندوؤں کی دعوت قبول کرنا اور اس میں شرکت کرنا جائز ہے۔ البتہ اس میں کھلائی جانے والی مٹھائی کے بارے میں اگر علم ہو کہ وہ دیوی دیوتاؤں پر چڑھائی گئی ہے تو اس کا کھانا ما اہل لغیر اللہ ہونے کی وجہ سے مطلقاً ناجائز اور حرام ہے۔ کیونکہ قرآن مجید میں چڑھاوے کی چیزوں کا حرام ہونا صراحتاً مذکور ہے۔

اور اگر اس مٹھائی کے چڑھاوے کے ہونے یا اس میں کسی حرام چیز کے ملے ہونے کا علم نہ ہوتو اس کے لینے اور کھانے کی گنجائش ہے۔ کیونکہ صحیح روایات سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا غیرمسلموں کے تحائف اور دعوت قبول کرنا ثابت ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
غیر مسلم کاروباری شخص کی طرف سے دیوالی کے موقع پر جو تحفہ دیا جائے، اگر وہ کسی حرام اور ناجائز چیز پر مشتمل نہ ہو، مثلاً : تحفے میں اگر مٹھائی ہو، تو وہ دیوی دیوتاؤں پر چڑھاوے کی نہ ہو، تو ایسا تحفہ قبول کرنے کی گنجائش ہے، لیکن غیر مسلم کے مذہبی تہوار کے موقع پر اُس کو تحفہ وغیرہ دینا جائز نہیں ہے، اس میں ایک گونہ مذہبی تہوار کی حمایت ہے۔ والإعطاء بسام النیروز والمہرجان لا یجوز، أی الہدایا باسم ہٰذین الیومین حرام۔ (الدر المختار ۴۸۵/۱۰زکریا)۔ (رقم الفتوی : 155931)

صورتِ مسئولہ میں آپ اوپر کی ہدایات کے مطابق عمل کرتے ہوئے ان کی دعوت قبول کرسکتے ہیں۔

قال اللہ تعالیٰ : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ۔ (سورۃ المائدۃ : ۳)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا فَجِيءَ بِهَا فَقِيلَ أَلاَ نَقْتُلُهَا. قَالَ: (لاَ)  فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (صحيح البخاري، رقم : ٢٦١٧)

وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ إِنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (صحيح البخاري، رقم : ٢٦١٦)

وَلَا بَأْسَ بِطَعَامِ الْمَجُوسِ كُلِّهِ إلَّا الذَّبِيحَةَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٤٧)

الاصل فی الاشیاء الاباحۃ۔ (الاشباہ والنظائر : ۱؍۲۲۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 ربیع الاول 1443

7 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیرا.... ابھی ابھی مجھے ایک غیر مسلم ساتھی نے کمپنی پیکنگ میں چوڑا اور مٹھائی دی ہے، سوچھ ہی رہا تھا بعد نماز مغرب آپ سے رابطہ کر کے مسئلہ دریافت کروں گا، لیکن ایک گروپ میں آپ کا فتویٰ نظر آگیا.....

    جواب دیںحذف کریں
  2. جزاک اللہ خیرا.... ابھی ابھی مجھے ایک غیر مسلم ساتھی نے مٹھائی دی ہے، سوچھ ہی رہا تھا بعدکسی سے مسئلہ دریافت کروں گا، لیکن گروپ میں آپ کا فتویٰ نظر آگیا.....

    جواب دیں

    جواب دیںحذف کریں
  3. انصاری محمود13 نومبر، 2023 کو 2:59 PM

    ماشاء اللہ
    جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا

    جواب دیںحذف کریں