جمعرات، 11 نومبر، 2021

آگ لگانے والے پرندے کا حدیث شریف میں ذکر؟

سوال :

مفتی صاحب! ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں ایک پرندہ ہے جو آگ نکالتا ہے، اس میں لکھا ہوا ہے کہ چودہ سو سال پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس پرندے سے ہوشیار رہنے کے لیے کہا تھا، کیونکہ جنگلوں میں یہی پرندہ آگ لگاتا ہے۔ تو کیا حدیث شریف میں کسی ایسے پرندے کا کوئی ذکر ہے جو آگ لگاتا ہے؟ اسی طرح چیل کے بارے میں بھی کچھ کہا جاتا ہے، اس کی بھی وضاحت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد خالد، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آگ اُگلنے والے یا آگ لگانے والے کسی بھی پرندے کا حدیث شریف میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ البتہ حدیث شریف میں پانچ جانوروں کو حرم میں بھی مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔

بخاری شریف میں ہے :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسالت مآب ﷺ نے ارشاد فرمایا : پانچ جانور فاسق ہیں انہیں حرم میں بھی مارا جاسکتا ہے چوہا، بچھو، چیل، کوا اور کاٹنے والا کتا۔ (١)

اس حدیث شریف میں مذکور جانوروں کو چونکہ فواسق کہا گیا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ جانور فسق کی صفت سے متصف ہیں، یعنی یہ فطرتاً وطبیعتاً موذی ہیں، یہ حملہ آور ہوتے ہیں، یا نقصان پہنچانے میں پہل کرتے ہیں۔ جس کی بناء پر کسی نے کہہ دیا کہ چیل بھی چونکہ فواسق میں سے ہے، لہٰذا اس کی ایذا اور ضرر یہ ہے کہ وہ اپنے پنجوں یا چونچ میں انگارے لے کر درختوں وغیرہ پر ڈال دیتی ہے جس کی وجہ سے بعض مرتبہ بڑی آگ بھی لگ جاتی ہے۔

لیکن یہ بات ملحوظ رہنا چاہیے کہ احادیث میں جن جانوروں کو "فواسق" کہا گیا ہے، ان میں کہیں بھی فواسق کی تشریح نہیں کی گئی ہے، یعنی ان جانوروں کے کسی مخصوص عمل کا کوئی ذکر نہیں ہے جس کی وجہ سے ان جانوروں کو قتل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ البتہ چوہے سے متعلق آتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اپنے برتن ڈھک کر رکھو اور دروازے بند کردیا کرو اور چراغوں کو گل کردیا کرو، اس لئے کہ چوہا اکثر بتی کو کھینچ کے لے جاتا ہے اور گھر والوں کو جلا دیتا ہے۔ (٢)

بقیہ جانوروں کے ضرر کا ذکر احادیث میں نہیں ہے، بلکہ شارحین حدیث نے چیل کے نقصانات کا ذکر کیا ہے ان میں بھی آگ لگانے کا ذکر نہیں ہے۔ بلکہ گوشت وغیرہ جھپٹ کر اچک لینا، چھوٹے جانوروں جیسے چوزے وغیرہ کا شکار کرنا، سرخ رنگ کا سامان اچک لینا، مذکور ہے۔ جس میں سے آخری بات کا ثبوت بخاری شریف کی ایک روایت سے بھی ملتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک حبشی عورت جو کسی عرب کی لونڈی تھی۔ ایمان لائی اور مسجد (کے قریب) میں اس کی ایک جھونپڑی تھی جس میں وہ رہتی تھی وہ فرماتی ہیں کہ وہ ہمارے پاس آکر ہم سے باتیں کرتی اور جب وہ اپنی بات سے فارغ ہو جاتی تو یہ کہا کرتی کہ اور ہار والا دن پروردگار کی عجائبات قدرت میں سے ہے ہاں اسی نے مجھے کفر کے شہر سے نجات عطا فرمائی! جب اس نے بہت دفعہ یہ کہا تو اس سے حضرت عائشہ نے پوچھا۔ ہار والا دن (کیسا واقعہ ہے) اس نے کہا میرے آقا کی ایک لڑکی باہر نکلی اس پر ایک چمڑے کا ہار تھا وہ ہار اس کے پاس سے گر گیا تو ایک چیل گوشت سمجھ کر اس پر جھپٹی اور لے گئی۔ لوگوں نے مجھ پر تہمت لگائی اور مجھے سزادی۔ حتی کہ میرا معاملہ یہاں تک بڑھا کہ انہوں نے میر شرمگاہ کی بھی تلاشی لی۔ لوگ میرے ارد گرد تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی کہ دفعتاً وہ چیل آئی جب وہ ہمارے سروں پر آگئی تو اس نے وہ ہار ڈال دیا۔ لوگوں نے اسے لے لیا تو میں نے کہا تم نے اسی کی تہمت مجھ پر لگائی تھی حالانکہ میں اس سے بالکل بری تھی۔ (٣)

خلاصہ یہ کہ کسی بھی حدیث شریف میں آگ اُگلنے والے یا آگ لگانے والے کسی پرندے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اور نہ ہی کسی حدیث شریف میں یہ مذکور ہے کہ چیل آگ پھیلاتی ہے اس لیے اس کو قتل کیا جائے۔ لہٰذا آگ نکالنے والے پرندے کی ویڈیو کے ساتھ جو تحریر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے شیئر کی جارہی وہ درست نہیں ہے۔ اور ویڈیو میں بتائے گئے پرندے کا حقیقت میں کوئی وجود ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایڈیٹنگ کا کمال ہے۔

١) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْحُدَيَّا وَالْغُرَابُ وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٣٣١٤)

٢) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ ؛ فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦٢٩٥)

٣) حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَائُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَکَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَکَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْکُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَکْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّی بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي کَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّی وَازَتْ بِرُئُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٣٨٣٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 ربیع الآخر 1443

8 تبصرے:

  1. السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ ماشاءاللہ بہت خوشی کی بات ہے کہ اس چینل کے ذریعہ مسئلہ پوچھکر اپنا کام بآسانی حل کر سکتے ہیں بہت شکریہ کے ساتھ مبارک باد بھی پیش کرتا ہوں اور دست بدعا ہوں اللہ تعالٰی آپکی تمام تر اس قسم کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے

    جواب دیںحذف کریں
  2. Mere shoher rat m4.50am tk mobail dekhte h is wja se roz hmare jhagde hote h karobar thup ho rha h qrz bdh rha h subah 12pmko uthte h hmare jhgdon se hmare bchche bigd rhe h khas12sal ka ladka kuch hl btayn.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آپ اس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ کریں، ان شاء اللہ مزید سوالات کے بعد کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

      حذف کریں