پیر، 22 نومبر، 2021

خسرہ کی بیماری میں مختلف طرح کے پرہیز کرنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک چیچک جیسی بیماری ہے اس کو ماتا کرن وغیرہ بھی کہتے ہیں جب یہ بیماری ہوتی ہے تو پورے جسم پر پھنسیاں نکل جاتی ہیں جب یہ بیماری کسی کو ہو جاتی ہے تو مرد اور عورتیں یہ کہتی ہے کہ گھر میں کسی چیز کو تیل یا گھی میں نہ بھونا جائے یعنی سبزی وغیرہ۔ نہ نئے کپڑے اس بیمار کو پہنائے جائیں، نہ چالیس روز اس بیمار کی والدہ کہیں جائیں، نہ لال کپڑا پہنا جائے، نہ گھر گوشت وغیرہ کی سبزی بنائی جائے۔ اس طرح کی باتیں کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ یا اس طرح کی باتیں کرنا بدعت ہے؟ ذرا وضاحت سے بیان فرما دیں۔
(المستفتی : محمد مصروف، ٹڈولی ضلع سہارنپور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : chickenpox جسے اردو میں خسرہ کہا جاتا ہے۔ اور مختلف علاقوں میں اس کے مختلف نام ہیں مثلاً ماتا کرن وغیرہ۔ معلوم ہونا چاہیے کہ یہ بھی دیگر بیماریوں کی طرح ایک جسمانی بیماری ہے کوئی آسیب یا سحر وغیرہ نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا علاج ماہر اطباء یا ڈاکٹرس سے کروانا چاہیے۔ سوال نامہ میں جس طرح کے پرہیز کی ایک لمبی فہرست بیان کی گئی ہے وہ سب کے سب بدعقیدگی اور حماقت کی باتیں ہیں۔ بلکہ یہ ساری باتیں ہندوؤں کی طرف سے آئی ہوئی ہیں کیونکہ یہ لوگ اس بیماری کو کسی دیوی کی طرف نسبت دیتے ہیں، جسے کم علم مسلمانوں نے بھی اپنے اوپر لاگو کرلیا ہے۔ لہٰذا اس بیماری کے ایام میں ایسی بے بنیاد پابندیوں کا عقیدہ رکھنا اور اس پر عمل کرنا سب ناجائز اور گناہ ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔ بلکہ ایسے حالات میں اطباء اور ڈاکٹروں کے مشورے پر عمل کرنا چاہیے۔

قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)

وَكَانَ الْقَفَّال يَقُول بَعْدَهَا : أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الأُْمُورَ كُلَّهَا بِيَدِ اللَّهِ، يَقْضِي فِيهَا مَا يَشَاءُ، وَيَحْكُمُ مَا يُرِيدُ، لاَ مُؤَخِّرَ لِمَا قَدَّمَ وَلاَ مُقَدِّمَ لِمَا أَخَّرَ۔ (الموسوعۃ الفھیۃ : ١٩/٣٩٨)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۵۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ربیع الآخر 1443

1 تبصرہ: