منگل، 30 نومبر، 2021

نماز جمعہ کا مستحب وقت اور تقریر کا مسئلہ؟

سوال :

محترم مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ ہمارے شہر میں گزشتہ پانچ سات سالوں سے بہت ساری مساجد میں اول وقت میں نماز کی ادائیگی کا وقت رکھا جاتا ہے، خاص طور پر جمعہ کے دن پونے ایک بجے اذان ہوتی ہے اور تقریباً 1 بجے تک جماعت کھڑی کر دی جاتی ہے، اہل علم حضرات کا کہنا ہے کہ لے دے کر جمعہ کا دن ہی ایسا ہوتا ہے کہ تقریباً ہر مسلمان مرد مسجد آتا ہے (بھلے ہی دو رکعت کے لئے) تو انہیں بٹھا کر کچھ وعظ و نصیحت اور اسلامی تعلیمات سے بہرہ ور کیا جائے، ناکہ جلد از جلد نماز ختم کر کے انہیں بھاگنے کا موقع دیا جائے (ہم گھر گھر تو جا نہیں سکتے بیان وغیرہ کے لئے) اس مسئلہ پر آپ روشنی ڈال کر ممنون و مشکور فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں آپ نے جن اہل علم کا ذکر کیا ہے ہمیں تو وہ بڑے لاعلم معلوم ہوتے ہیں، کیونکہ جن مساجد میں جمعہ کی نماز اول وقت میں ہے وہاں بھی عموماً پہلی اذان سے پہلے کم و بیش نصف گھنٹہ وعظ و نصیحت کا مبارک سلسلہ پابندی سے جاری ہے۔ اور جن مساجد میں نہیں ہے انہیں بھی جاری کرلینا چاہیے کہ یہ کوئی مشکل بھی نہیں ہے، اگر علماء کے ذریعے منظم خطاب کا سلسلہ شروع کیا جائے تو ایک طبقہ بہرحال بیان کے وقت مسجد پہنچ جاتا ہے۔ اور جماعت اول وقت ہو یا تاخیر سے عوام کا ایک بڑا طبقہ تو بہرحال دوسری اذان کے وقت ہی مسجد آتا ہے، اور دو رکعت نماز مکمل ہوتے ہی مسجد کے باہر ہوتا ہے، ایسے لوگوں کو وعظ ونصیحت کب کی جائے؟ جبکہ یہ طبقہ کچھ بھی سننے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ معترضین کا اعتراض بالکل بے بنیاد اور فضول ہے، نیز انہیں اس مسئلہ کا بھی علم ہونا چاہیے کہ نمازِ جمعہ کا وقت زوال کے بعد سے سایۂ اصلی دو مثل ہونے تک باقی رہتا ہے۔ اور گرمی ہو یا سردی ہر زمانہ میں نماز جمعہ اول وقت میں پڑھنا مستحب ہے۔ جیسا کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام عام دنوں میں ظہر سے پہلے کھانا کھا کر قیلولہ کرتے تھے اور جمعہ کے دن نماز کے بعد کھانا کھاکر قیلولہ کرتے تھے، کیونکہ جمعہ کی نماز کے لیے جلد مسجد چلے جایا کرتے تھے۔ لہٰذا معترضین کو ایسے بے جا اعتراضات سے بچتے ہوئے امت کے حق میں کوئی مفید کام کرنے کی کوشش کرنا چاہیے، ورنہ ایسے اعتراضات خود ان کے لیے وبال بن جائیں گے۔

جمعہ کی نماز اور بیان کے سلسلے میں ہمارا درج ذیل مفصل اور مدلل جواب بھی ملاحظہ فرما لیا جائے تو ان شاءاللہ مزید تشفی ہوجائے گی۔
نماز جمعہ کے وقت اور بیانات سے متعلق سوالات

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْجُمُعَةَ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٩٠٤)

عَنْ سَهْلٍ قَالَ مَا کُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّی إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (صحيح المسلم، رقم : ١٩٤٦)

وَقَالَ الْجُمْهُورُ : لَيْسَ بِمَشْرُوعٍ؛ (أی الإبراد) لِأَنَّهَا تُقَامُ بِجَمْعٍ عَظِيمٍ، فَتَأْخِيرُهَا مُفْضٍ إلَى الْحَرَجِ وَلَا كَذَلِكَ الظُّهْرُ۔ (شامی : ١/٣٦٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 صفر المظفر 1441

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں