پیر، 15 نومبر، 2021

حمل کی حالت میں طلاق اور عدت کا حکم

سوال :

کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ حمل کی حالت میں اگر بیوی کو طلاق دیا جائے تو کیا طلاق واقع ہوگی؟ اگر ہوگی تو اس کی عدت کیا ہوگی؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمیر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حمل کی حالت میں طلاق دینا اگرچہ خلافِ سنت اور منع ہے۔ تاہم اگر کوئی طلاق دے دے تو جتنی طلاق دے گا اتنی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جابر حذاء بیان کرتے ہیں : میں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے دریافت کیا : ایک شخص حیض کی حالت میں عورت کو طلاق دیتا ہے تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم ابن عمر کو جانتے ہو؟ اس نے حائضہ (بیوی) کو طلاق دی تھی، حضرت عمر نے نبی کریم ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تو نبی کریم نے فرمایا تم اس سے کہو کہ وہ اس عورت سے رجوع کرلے پھر جب اسے (اگلا) حیض آئے پھر اس کے بعد جب وہ پاک ہو اس وقت اگر وہ چاہے تو اسے طلاق دیدے اور اگر چاہے تو اپنے ساتھ رکھے۔ راوی بیان کرتے ہیں : میں نے (حضرت ابن عمر ؓ سے) دریافت کیا : آپ نے اس ایک طلاق کو شمار کیا تھا؟ انھوں نے جواب دیا : جی ہاں۔

قرآن کریم کے بیان کے مطابق حاملہ خواہ وہ بیوہ ہو یا مطلقہ اس کی عدت وضع حمل ہے، یعنی جیسے ہی بچے کی ولادت ہوگی اس کی عدت مکمل ہوجائے گی، خواہ یہ عرصہ کتنا ہی کم یا کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔ یعنی حاملہ مطلقہ کی عدت چند گھنٹے بھی ہوسکتی ہے یا پھر نو مہینے بھی ہوسکتی ہے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَاُوْلَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلَہُنَّ اَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ۔ (سورۃ الطلاق، جزء آیت : ۴)

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ السَّرْخَسِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ جَابِرٍ الْحَذَّاءِ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ رَجُلٌ طَلَّقَ حَائِضًا قَالَ أَتَعْرِفُ ابْنَ عُمَرَ فَإِنَّهُ طَلَّقَ حَائِضًا فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ «قُلْ لَهُ فَلْيُرَاجِعْهَا فَإِذَا حَاضَتْ ثُمَّ طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ » قُلْتُ اعْتَدَدْتَ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ قَالَ نَعَمْ۔ (سنن دارقطنی : رقم : ٣٨٥٢)

وَعِدَّةُ الْحَامِلِ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا كَذَا فِي الْكَافِي. سَوَاءٌ كَانَتْ حَامِلًا وَقْتَ وُجُوبِ الْعِدَّةِ أَوْ حَبِلَتْ بَعْدَ الْوُجُوبِ كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٥٢٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ربیع الآخر 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں