بیوہ دوسرا نکاح کرلے تو پہلے شوہر کی میراث میں اس کا حصہ؟

سوال :

محترم مفتی صاحب! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے۔
سوال یہ ہے کہ ایک عورت ہے اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا۔ اب عدت گزارنے کے بعد اس کا نکاح دوسری جگہ کیا گیا تو پہلے شوہر کی میراث سے اسے حصہ ملے گا یا نہیں؟
(المستفتی : حافظ اطہر، مالیگاؤں)
-----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں بیوہ اپنے مرحوم شوہر کی میراث میں حصے دار ہے، شوہر کے انتقال کے بعد دوسری جگہ نکاح کرلینے کی وجہ سے وہ اپنے مرحوم شوہر کی میراث سے محروم نہیں ہوگی، مرحوم شوہر نے جو کچھ مال چھوڑا ہے اس میں قرض اور اگر مرحوم کی کوئی وصیت ہوتو تہائی مال سے اس کی ادائیگی کے بعد جو بچے گا اس میں اگر مرحوم شوہر کی اولاد ہوں تو بیوہ کو کل مال کا آٹھواں حصہ اور اگر اولاد نہ ہوں تو چوتھا حصہ ملے گا۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَمْ یَکُنْ لَکُمْ وَلَدٌ، فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۲)

فَلِلزَّوْجَاتِ حَالَتَانِ الرُّبْعُ بِلَا وَلَدٍ وَالثُّمُنُ مَعَ الْوَلَدِ۔ (شامی : ٦/٧٧٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 رجب المرجب 1442

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل