گھر بنانے کے لیے خریدی گئی زمین کو فروخت کرنے کی نیت کرلینا

مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ زید نے ایک سال پہلے پلاٹ گھر بنانے کی نیت سے خریدا تھا۔ لیکن اب اِرادہ یہ ہے کہ اس پلاٹ کو بیچ کر اُسی رقم سے دوسری جگہ پلاٹ لیا جائے اور وہاں گھر بنائے۔ کیا اسکی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟
(المستفتی : ڈاکٹر کلیم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی نے مکان بنانے کیلئے زمین خریدی پھر اس کا ارادہ بدل گیا کہ قیمت بڑھ جانے پر اس کو فروخت کردوں گا تو ایسی زمین پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ جب یہ زمین فروخت کردے گا اور سالانہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت یہ رقم اس کے پاس موجود ہوگی تب دیگر اموال کے ساتھ اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی۔

صورتِ مسئولہ میں جبکہ زید نے یہ پلاٹ مکان بنانے کے لیے خریدا تھا تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، اب اگر بعد میں اس کا ارادہ تبدیل ہوگیا کہ یہ پلاٹ فروخت کرکے دوسری جگہ مکان بنانے کے لیے پلاٹ خریدوں گا تب بھی اس پلاٹ پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔

عَنْ نافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قالَ : لَيْسَ فِی الْعُرُوْضِ  زَكاةٌ إلّا ما كانَ لِلتِّجارَةِ۔ (السنن الکبریٰ للبیہقی، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ التجارۃ، رقم : ۷۶٠٥)

وتُشْتَرَطُ نِيَّةُ التِّجارَةِ فِي العُرُوضِ ولا بُدَّ أنْ تَكُونَ مُقارِنَةً لِلتِّجارَةِ، فَلَوْ اشْتَرى شَيْئًا لِلْقَنِيَّةِ ناوِيًا أنَّهُ إنْ وجَدَ رِبْحًا باعَهُ لا زَكاةَ عَلَيْهِ۔ (الاشباہ والنظائر : ۱/١٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 رمضان المبارک 1442

تبصرے

  1. السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
    رہتے گھر کو اگر بیچنے کا ارادہ کیا ہے کہ بیچ کر کہیں دوسری جگہ گھر خریدیں گے تو اس پر زکوٰۃ کی کیا صورت ہوگی؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ

      اس کا بھی یہی حکم ہے، اس پر زکوٰۃ واجب نہیں۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  2. عام اصول یہ ہے کہ زمین خریدتے وقت صرف یہ نیت ہو کہ زیادہ قیمت ملےگی تو فروخت کردیں گے، تو اس زمین پر زکوٰۃ واجب ہو گی؟؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بہت سے لوگ ’’ انویسٹمنٹ‘‘ کی غرض سے پلاٹ خریدتے ہیں اور شروع ہی سے یہ نیت ہوتی ہے کہ جب اس پر اچھے پیسے ملے گے‘ تو اس کو فروخت کردوں گا تو اس پلاٹ کی مالیت پر بھی زکوۃ واجب ہے۔ لیکن اگر پلاٹ اس نیت سے خریدا کہ اگر موقع ہوا تو اس پر رہائش کے لئے مکان بنالیں گے یا موقع ہوا تو اس کو کرائے پر دیدیں گے یا کبھی موقع ہوا تو اس کو فروخت کردیں گے تو اس صورت میں اس پلاٹ پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔
      (فقہی مقالات ص ۱۴۸ ج۳)

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  3. السلام علیکم ورحمۃاللہ ...میں کرایہ کے مکان میں رہتا ھوں. میرے پاس خاطر خواہ رقم اپنا ذاتی مکان خریدنے کیلئیے جمع ھوگئ ہے کیا اس پر بھی ذکاۃ ادا کرنی ھوگی؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جی ہاں۔ اگر نصاب تک پہنچ جاتی ہے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل