اتوار، 2 مئی، 2021

سجدۂ تلاوت کیوں ادا کیا جاتا ہے؟

سوال :

مفتی صاحب قرآن مجید میں 14 جگہ سجدہ لکھا ہے کہ جب اس آیت کو پڑھیں یا سنیں سجدہ کرنا واجب ہے۔ عرض یہ ہے کہ ان آیات پر سجدہ کیوں کیا جاتا ہے؟ سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ آیات پسند آئی تو آپ نے اللہ کے حضور سجدہ کیا۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟ اس پر رہنمائی فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : آصف اقبال، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سجدۂ تلاوت کی حکمت اور سبب کے سلسلے میں جو کچھ مفسرین نے لکھا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جن آیات میں سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ حکم بعض مقامات پر تو اس لئے دیا گیا ہے کہ جب اللہ رب العزت نے کفار کو سجدہ کرنے کا حکم دیا لیکن انہوں نے انکار کردیا تو اللہ رب العزت نے موٴمنین کو حکم دیا کہ کفار کی مخالفت میں اور ان کو ذلیل کرنے کے لئے وہ اس مقام پر سجدہ کریں، جیسا کہ سورہٴ فرقان (آیت نمبر: ۶۰) میں ہے۔ (وإذَا قِیْلَ لَہُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰن)۔ اور بعض مقاماتِ سجدہ وہ ہیں کہ جن میں انبیاء کرام یا ملائکہ کے سجدہ کرنے کی حکایت نقل کی گئی ہے اور ان کی اقتداء میں عام موٴمنین کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ بھی سجدہ کریں، جیسا کہ سورہ ”صٓ “ (آیت نمبر: ۲۴) میں ہے۔ (وَاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ وَخَرَّ رَاکِعاً وَّأنَاب)۔

معلوم ہوا کہ سجدۂ تلاوت کی وجہ یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ آیات پسند آئیں تو آپ سجدہ میں گرگئے، بلکہ ان آیات کے پس منظر میں سبب موجود ہے جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا۔

وقد جاء الأمر بالسجدة لآیة أمر فیہا بالسجود امتثالاً للأمر ، أو حکیٰ فیہا استنکاف الکفرة عنہ مخالفة لہم، أو حکی فیہا سجود نحو الأنبیاء علیہم الصلاة والسلام تأسیاً بہم ۔ (روح المعاني : ۱۰/۱۵۵، ط: دار إحیاء التراث، بیروت لبنان)

وقد دل استقراء المواقع (مواقع سجود القرآن) أنہا لاتعدو أن تکون إغاظة للمشرکین أو اقتداء بالأنبیاء أو المرسلین کما قال ابن عباس- رضی اللہ عنہما- في سجدة (فاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ وَخَرَّ رَاکِعاً وَّأنَاب) أن اللہ تعالی قال (فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہ) فداود ممن أمر محمد - صلی اللہ علیہ وسلم- بأن یقتدی بہ ۔ (التحریر والتنویر لابن عاشور: آخر سورة الأعراف: ۱۰/۲۴۴، ط: الدار التونسیة للنشر)
تفصیل کے لئے رحمة اللہ الواسعة (۳/۴۶۸، ۴۶۹) دیکھیں۔
مستفاد : فتویٰ دارالعلوم دیوبند، رقم : 166494)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 رمضان المبارک 1442

10 تبصرے: