نومسلم کا اپنے محرم رشتہ داروں سے پردہ کا حکم

سوال :

زید نو مسلم ہے اور اس کے والدین اور بہن ابھی غیر مسلم ہی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ زید کی والدہ اور بہن جو کہ ابھی غیرمسلم ہی ہے تو کیا زید کے لیے وہ محرم ہونگے یا نہیں؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جن رشتہ داروں سے نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے جیسے : ماں، نانی، دادی، بہن، بھتیجی، بھانجی ان سے پردہ نہیں ہے خواہ یہ مسلم ہوں یا غیرمسلم۔ ایسے رشتہ دار شریعت کی اصطلاح میں "محرم" کہلاتے ہیں۔

معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ میں نومسلم زید کی غیرمسلم والدہ اور بہن بدستور اس کے لیے محرم ہیں، لہٰذا زید کے لیے ان سے پردہ کرنا ضروری نہیں۔

قَالَ اللہُ تَعالیٰ : وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلاَّ لِبُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اٰبَآئِہِنَّ اَوْ اٰبَآئِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَآئِہِنَّ اَوْ اَبْنَآئِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْ اِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِیْ اَخَوَاتِہِنَّ۔ (سورۃ النور، جزء آیت : ۳۱)

وَلَا بَأْسَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَنْظُرَ مِنْ أُمِّهِ وَابْنَتِهِ الْبَالِغَةِ وَأُخْتِهِ وَكُلِّ ذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ مِنْهُ كَالْجَدَّاتِ وَالْأَوْلَادِ وَأَوْلَادِ الْأَوْلَادِ وَالْعَمَّاتِ وَالْخَالَاتِ إلَى شَعْرِهَا وَصَدْرِهَا وَذَوَائِبِهَا وَثَدْيِهَا وَعَضُدِهَا وَسَاقِهَا، وَلَا يَنْظُرُ إلَى ظَهْرِهَا وَبَطْنِهَا، وَلَا إلَى مَا بَيْنَ سُرَّتِهَا إلَى أَنْ يُجَاوِزَ الرُّكْبَةَ وَكَذَا إلَى كُلِّ ذَاتِ مَحْرَمٍ بِرَضَاعٍ أَوْ مُصَاهَرَةٍ كَزَوْجَةِ الْأَبِ وَالْجَدِّ وَإِنْ عَلَا وَزَوْجَةِ ابْنِ الِابْنِ وَأَوْلَادِ الْأَوْلَادِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٢٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 شوال المکرم 1442

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل