جمعہ، 28 مئی، 2021

مرد وعورت کا ہیرے کے زیورات اور انگوٹھی پہننا

سوال :

محترم مفتی صاحب! مرد اور عورت دونوں کے لیے ہیرے کے زیورات یا انگوٹھی پہننے کا کیا حکم ہے؟ مفصل مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد راشد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کے لیے سونے چاندی اور دیگر دھاتوں کے ساتھ ساتھ ہیرے جواہرت کے زیورات بھی پہننا بلاکراہت درست ہے۔ البتہ مردوں کے لیے عورتوں سے مشابہت کی وجہ سے ہر قسم کے زیورات پہننا جائز نہیں ہے، خواہ وہ سونے چاندی یا دیگر دھاتوں یا پھر ہیرے جواہرات کے ہوں۔

انگوٹھی کا مسئلہ زیورات سے مختلف ہے۔ انگوٹھی کے سلسلے میں عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ ان کے لیے صرف سونے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کی انگوٹھی پہننا عورتوں کے لیے مکروہ وممنوع ہے۔ اسی طرح اگر انگوٹھی کا حلقہ ہیرے جواہرات کا ہوتو ایسی انگوٹھی پہننا بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر انگوٹھی کا حلقہ سونے یا چاندی کا ہو اور اس کا نگینہ ہیرے جواہرات کا ہوتو اس کا پہننا بھی بلاکراہت درست ہے۔

مردوں کے لیے صرف چاندی کی انگوٹھی پہننا درست ہے، وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ اس کا وزن ۴/ گرام ۳۷۴ ملی گرام سے زیادہ نہ ہو، اس کے علاوہ کسی اور دھات یا پتھر مثلاً ہیرے کی انگوٹھی پہننا مردوں کے لیے جائز نہیں ہے۔ یعنی انگوٹھی کا حلقہ ہیرے جواہرات کا ہو، لیکن اگر حلقہ ہیرے جواہرات کا نہیں بلکہ چاندی کا ہو اور اس کا نگینہ ہیرے جواہرات کا ہوتو مردوں کے لیے بھی ایسی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ البتہ انگوٹھی کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھنا بہتر ہے۔

عن عبد اﷲ بن بریدۃؓ، عن أبیہ، قال: إن رجلاً جاء إلی النبي صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیہ خاتم من حدید، فقال: مالي أری علیک حلیۃ أہل النار، فطرحہ، ثم جاء ہ وعلیہ خاتم من شبہ، فقال: مالي أجد منک ریح الأصنام، فطرحہ، قال:یا رسول اﷲ! من أي شئ أتخذہ؟ قال: من ورق ولاتتمہ مثقالا۔ ( سنن أبي داؤد، باب ماجاء في خاتم حدید، ۲/۵۸۰، رقم:۴۲۲۳)

ولایتختم إلا بالفضۃ لحصول الاستغناء بہا فیحرم بغیرہا کحجر، وتحتہ في الشامیۃ: فعلم أن التختم بالذہب والحدید، والصفر حرام (إلی قولہ) والتختم بالحدید، والصفر، والنحاس، والرصاص مکروہ للرجال، والنساء۔ (شامي، کتاب الکراہیۃ، فصل في اللبس، ۹/۵۱۷)

وَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَتَّخِذَ خَاتَمَ حَدِيدٍ قَدْ لُوِيَ عَلَيْهِ فِضَّةٌ أَوْ أُلْبِسَ بِفِضَّةٍ حَتَّى لَا يُرَى كَذَا فِي الْمُحِيطِ ۔ (الفتاوى الہندیۃ، (٥/٣٣٥)

2) ویباح للنساء من حلي الذہب، والفضۃ، والجواہر کل ماجرت عادتہن یلبسہ مثل السوار والخلخال، والقرط، والخاتم وما یلبسہ علی وجوہہن۔ وفي اعناقہن، وأیدیہن، وأرجلہن، وآذانہن وغیرہ۔ (اعلاء السنن، ۱۷/ ۲۹۴)

وَلَا يَزِيدُ وَزْنُهُ عَلَى مِثْقَالٍ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ «اتَّخِذْهُ مِنْ وَرِقٍ وَلَا تَزِدْهُ عَلَى مِثْقَالٍ»۔ (البحر الرائق : ٨/٢١٧)

(وَالْعِبْرَةُ بِالْحَلْقَةِ) مِنْ الْفِضَّةِ (لَا بِالْفَصِّ) فَيَجُوزُ مِنْ حَجَرٍ وَعَقِيقٍ وَيَاقُوتٍ وَغَيْرِهَا۔ (شامی : ٦/٣٦٠)

نْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَجَعَلَ فَصَّهُ فِي بَطْنِ کَفِّهِ إِذَا لَبِسَهُ۔ (صحیح البخاری : ۵۸۷۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 شوال المکرم 1442

1 تبصرہ: