منگل، 25 مئی، 2021

ماہواری کے ایام میں پیڈ کا استعمال اور اسے ضائع کرنے کا حکم

سوال :

خواتین کا حیض کے دوران پیڈ (sanitary pad/napkin) جو عموماً میڈیکل یا دوکان پر دستیاب ہوتا ہے، استعمال کرنا شرعاً کیسا ہے؟ بعض خواتین پیڈ استعمال کرنے کے بعد اسے دھو کر پھینکنے کی تلقین کرتی ہیں، بعض خواتین اس کا استعمال غلط قرار دیتی ہیں کیونکہ اس میں خون جم جاتا ہے۔ اس کے مقابلے کپڑے کا استعمال بتایا جاتا ہے جبکہ کپڑے کا استعمال آسان نہیں ہوتا بلکہ دماغ مستقل شک و شبہ میں مبتلا رہتا ہے، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ استعمال شدہ پیڈ کو کس طرح اور کہاں پھیکنا چاہیے؟ کیوں کہ بعض خواتین کا ماننا ہے کہ چونکہ پیڈ پر خون ہوتا ہے تو جن و شیاطین سے شر انگیزی کا امکان ہوتا ہے۔
(المستفتی : مصدق احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کے لئے حیض اور نفاس کے ایام میں اپنے خاص مقام پر کوئی ایسی چیز رکھنا سنت ہے جو کپڑوں کو ملوث ہونے سے بچائے رکھے، اب یہ کپڑا ہو، روئی ہو یا موجودہ دور میں خاص اسی مقصد سے بنائے گئے پیڈ ہوں، سب کا استعمال شرعاً جائز اور درست ہے۔

اب رہا ان کو ضائع کرنے کا مسئلہ تو اس سلسلے میں پیڈ کی بہ نسبت کپڑوں کا استعمال زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے، بشرطیکہ کپڑوں کا استعمال کسی کے حق میں طبی نقطہ نظر سے نقصان دہ نہ ہو، کیونکہ کپڑوں کو دھوکر دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے، ہر مرتبہ اسے پھینکنے کی ضرورت نہیں ہوتی جبکہ پیڈ کو ہر مرتبہ پھینکنے کا مرحلہ ہے، جو بظاہر آسان نہیں ہے۔ تاہم اگر کوئی شک شبہ اور الجھن سے بچنے کی وجہ سے پیڈ استعمال کرے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ اسے ضائع کرنے کے سلسلے میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھے۔

حیض ونفاس میں استعمال کیے گئے پیڈ میں چونکہ خون لگا ہوتا ہے، اور خون انسانی جزو ہے جس کی کرامت اور ادب کا تقاضا ہے کہ اسے دفن کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے بال، ناخن اور ان کپڑوں کے دفن کرنے کو مستحب لکھا ہے۔ لیکن ہمارے زمانہ میں چونکہ پکے مکانات اور سڑکوں کی وجہ سے اسے انہیں دفن کرنا آسان نہیں ہے۔ لہٰذا تہذیب اور حیا کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں کیری بیگ وغیرہ میں چھپاکر ایسی جگہوں پر پھینکا جائے جہاں عام لوگوں کی نگاہ نہ پڑے۔ انہیں کھلے عام کہیں بھی ڈال دینا بدتہذیبی اور بے حیائی کی بات ہے جو شرعاً بھی سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ پیڈ کو دھونے کی ضرورت نہیں۔ اس میں شریر جنات وشیاطین کی شر انگیزی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن اگر کوئی احتیاطاً انہیں دھو کر پھینکے تو یہ بھی مناسب معلوم ہوتا ہے۔

وضع الكرسف مستحب للبكر في الحيض وللثيب في كل حال وموضعه موضع البكارة ويكره في الفرج الداخل. اهـ. وفي غيره أنه سنة للثيب حالة الحيض مستحبة حالة الطهر ولو صلتا بغير كرسف جاز۔ (البحر الرائق : ١/٢٠٣)

عن أم سعد امرأة زید بن ثابت قالت سمعت رسول الله یأمربدفن الدم إذا احتجم۔ رواه الطبرانی فی الأوسط۔ (مجمع الزوائد)

یدفن أربع الظفروالشعروخرقة الحیض والدم کذا فی فتاوی عتابیة۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٩٦)

قال العلامۃ الحصکفیؒ : کل عضو لا یجوز النظر إلیہ قبل الانفصال لا یجوز بعدہ کشعر عانتہ وشعر رأسھا وعظم ذراع جرّۃ میتۃ وساقھا وقلامۃ زفر رجلھا دون یدھا وان النظر الٰی ملاء ۃ الاجنبیۃ بشھوۃ حرام۔ (شامی : ۶؍۳۷۱، کتاب الکراہیۃ، فصل فی النظر)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شوال المکرم 1442

2 تبصرے: