پیر، 3 مئی، 2021

اعتکاف کا طریقہ اور اس کے معمولات


سوال :

محترم مفتی صاحب! امسال رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرنا ہے، براہ کرم اس سلسلے میں رہنمائی فرمادیں کہ اعتکاف کیسے کیا جائے اور اس میں کیا معمولات ہوں؟ جزاک اللہ خیرا کثیرا
(المستفتی : نعیم الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے یعنی بستی کا ایک فرد بھی اگر اعتکاف کرلے تو سب کی طرف سے ادا ہوجائے گا۔ لیکن چونکہ یہ بڑی فضیلت والا عمل ہے اور اعتکاف کرنے والا کسی نہ کسی درجہ میں شب قدر کی فضیلت بھی حاصل کرلیتا ہے۔ لہٰذا ہر کسی کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آخری عشرے کا اعتکاف کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بیسویں روزے کو عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر آخری عشرہ کے اعتکاف کی نیت کرکے مسجد میں داخل ہوجائے اور جب عیدالفطر کے چاند کے دکھنے کا شرعی ثبوت مل جائے تو اس کا اعتکاف مکمل ہوجائے گا، اس کے بعد وہ اپنے گھر آسکتا ہے۔

معتکف اپنا زیادہ سے زیادہ وقت عبادات میں گزارے یہی اصل ہے۔ کسی مخصوص عبادت میں مخصوص وقت گزارنا ضروری نہیں ہے۔ اور اس سلسلے میں علماء نے اعتکاف کے معمولات لکھے ہیں جن پر عمل کرلیا جائے تو اعتکاف کا مقصد حاصل ہوجائے گا اور قوی امید ہے کہ بندہ اللہ تعالٰی کی مغفرت اور رضا کے ساتھ اعتکاف سے نکلے گا۔

۱) بقدر استطاعت نفل نمازیں پڑھے مثلاً مغرب کی نماز کے بعد کم از کم چھ رکعت اوابین نفل پڑھے۔

۲) عشاء کی نماز اور تراویح سے فارغ ہو نے کے بعد علم دین حاصل کرنے کی نیت سے اور عمل کی غرض سے معتمد ومعتبر دینی کتابوں کا مطالعہ کرے، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت طیبہ اور انبیاء علیہم السلام کے واقعات، صحابہ کرام، ائمہ عظام اور اولیاء کرام کے حالات اور ملفوظات کا مطالعہ کرے۔

۳) طاق راتوں میں جب طبیعت میں بشاشت ہو، ذکر اللہ، تلاوت قرآن، نوافل اور درود شریف کے پڑھنے میں مشغول رہے۔ جب سونے کا تقاضا ہوجائے تو سنت طریقے سے باوضو ہو کر سوجائے، رات کو تہجد کیلئے اُٹھے پھر اپنے رب کریم سے رو رو کر اپنے لئے اور تمام مسلمانوں کی دنیا وآخرت کی بھلائی کی دعا کرے۔

۴) اس کے بعد سحری کھائے۔ پھر نماز فجر کی تیاری کرے خاص طور پر صف اول اور تکبیر اولیٰ کا اہتمام کرے۔ دوران انتظار استغفار کرتا رہے۔

۵) جب نماز فجر پڑھے تو اس کے بعد آیت الکرسی، چار قل پڑھے اور پورے جسم پر دم کرے۔ سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہ الا اﷲ، اللہ اکبر، استغفر اللہ اور درود شریف کی ایک تسبیح پڑھے۔

۶) اشراق کے نفل کم از کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات ادا کرے اور اس طرح چاشت کے نفل کم از کم دو رکعت زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ادا کرے۔ اور نمازِ ظہر سے فراغت کے بعد صلوۃ التسبیح پڑھ لے۔

٧) عصر کے وقت نماز کی تیاری کرے، نماز عصر کے بعد تلاوت کرے پھر مذکورہ تسبیحات پڑھے۔ اس کے بعد دعا میں مشغول ہوجائے اور یہ قبولیتِ دعا کیلئے انتہائی قیمتی وقت ہے اپنی، احباب اور دیگر متعلقین کی مغفرت کیلئے کوشش کرے رحمتِ الٰہی سے مایوس نہ ہو۔

٨) معتکف ہر لایعنی بات اور کام سے اجتناب کرے، زیادہ بات چیت سے پرہیز کرے اور اس طرح لڑائی جھگڑے، غیبت، چغلی، جھوٹ بولنے، جھوٹی قسمیں کھانے اور فحش باتیں اور کسی مسلمان کو ناحق ایذاء پہنچانے سے اپنے آپ کو مکمل طور پر بچائے رکھے۔

وقیل سنۃ علی الکفایۃ حتی لو ترک أہل بلدۃ بأسرہم یلحقہم الاسائۃ وإلا فلا کالتاذین۔ (مجمع الأنہر : ۱؍۳۷۶)

(وَأَمَّا آدَابُهُ) فَأَنْ لَا يَتَكَلَّمَ إلَّا بِخَيْرٍ، وَأَنْ يُلَازِمَ بِالِاعْتِكَافِ عَشَرًا مِنْ رَمَضَانَ، وَأَنْ يَخْتَارَ أَفْضَلَ الْمَسَاجِدِ كَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْمَسْجِدِ الْجَامِعِ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. وَيُلَازِمَ التِّلَاوَةَ وَالْحَدِيثَ وَالْعِلْمَ وَتَدْرِيسَهُ وَسِيَرَ النَّبِيِّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وَالْأَنْبِيَاءِ - عَلَيْهِمْ السَّلَامُ -، وَأَخْبَارَ الصَّالِحِينَ وَكِتَابَةَ أُمُورِ الدِّينِ كَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ. وَلَا بَأْسَ أَنْ يَتَحَدَّثَ بِمَا لَا إثْمَ فِيهِ كَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢١٢)

یستحب للمعتکف التشاغل علی قدر الاستطاعۃ لیلا ونھارا بالصلاۃ وتلاوۃ القرآن وذکراﷲ تعالی نحو لا الہ الا اﷲ ومنہ الاستغفار والفکر القلبی فی ملکوت السموات والارض ودقائق الحکم والصلاۃ علی النبی ﷺ وتفسیر القرآن ودراسۃ الحدیث والسیرۃ وقصص الانبیاء وحکایات الصالحین ومدارسۃ العلم ونحو ذلک من الطاعات المحضۃ (إلی أن قال)
یسن الصیام للمعتکف عند الجمھور (غیر المالکیۃ) الذین لا یشترطونہ والمالکیۃ یشترطون الصوم والحنفیۃ یشترطونہ فی الاعتکاف المنذور۔یندب أن یکون الاعتکاف فی المسجد الجامع… وافضل المساجد لذلک المسجد الحرام ثم المسجد النبوی ثم المسجد الأقصی۔
یندب الاعتکاف فی رمضان لانہ من افضل الشھور لا سیمافی العشر الأخیر من رمضان بالاتفاق…
یندب مکث المعتکف لیلۃ العید إذا اتصل اعتکافہ بھا لیخرج منہ إلی المصلی فیوصل عبادۃ بعبادۃ……
یجتنب المعتکف کل مالا یعنیہ من الاقوال والافعال ولایکثرالکلام……
ویجتنب الجدال والمراء والسباب والفحش فان ذلک مکروہ فی غیر الاعتکاف ففیہ أولیٰ…
ولا یتکلم المعتکف الابخیر ولابأس بالکلام لحاجتہ ومحادثۃ غیرہ۔ (الفقہ الاسلامی : ۱۷۷۲/۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 رمضان المبارک 1442

3 تبصرے:

  1. اپنے محلے اور شہر کی مساجد کو چھوڑ کر دوسرے شھروں کی مساجد میں اعتکاف کرنا کتنا درست ہے

    جواب دیںحذف کریں
  2. اپنے محلے اور شہر کی مساجد کو چھوڑ کر دوسرے شھروں کی مساجد میں اعتکاف کرنا کتنا درست ہے

    جواب دیںحذف کریں