غیرمسلم سے نکاح اور اس سے ہونے والی اولاد کا نسب اور میراث میں حصہ؟

سوال :

زید نے غیر مسلم عورت (اس نے اسلام قبول نہیں کیا ہے)کے ساتھ کورٹ میریج کیا ہے۔ زید کے انتقال کے بعد کیا اس عورت اس کی اولاد کا وراثت میں حصہ ہوگا؟
(المستفتی : صلاح الدین ابن قاسم، پونے)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے غیر مسلم لڑکی سے اس کے مسلمان ہوئے بغیر جو کورٹ میرج کیا ہے تو یہ نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوا، لہٰذا زید کا اس کے ساتھ رہنا حرام کاری میں شمار ہوگا۔ اور اس سے جو اولاد ہوئی ہے ان کا نسب بھی زید سے ثابت نہ ہوگا، بلکہ یہ اپنی ماں کی طرف منسوب ہوں گے۔ اور جب ان بچوں کا نسب زید سے ثابت نہیں ہوگا تو زید کی وراثت میں بھی ان کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

فلا یجوز للمسلم أن ینکح المشرکۃ لقولہ تعالیٰ : وَلاَ تَنْکِحُوْا الْمُشْرِکٰتِ حَتّٰی یُؤْمِنَّ۔ (بدائع الصنائع : ۲؍۵۵۲)

وحرم نکاح الوثنیۃ بالإجماع الخ۔ (الدر المختار : ۴؍۱۲۵)

أي فالوطأ فیہ زنا لا یثبت بہ النسب۔ (الدر المختار مع الشامي : ۵؍۲۵۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 شوال المکرم 1442

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

لاڈلی بہن اسکیم کی شرعی حیثیت

بوہرہ سماج کا وقف ترمیمی قانون کی حمایت اور ہمارا رد عمل