اتوار، 6 فروری، 2022

شادی کارڈ پر الداعیان میں مرحومین کے نام لکھنا

سوال :

محترم مفتی صاحب! ہمارے یہاں اکثر شادی کارڈ میں دیکھا جاتا ہے کہ الداعی یا الداعیان میں فلاں مرحومہ زوجہ فلاں مرحوم، یا فلاں مرحوم ابن الحاج فلاں مرحوم نام لکھا ہوتا ہے، یعنی دعوت دینے والے صاحبان اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔ ہاں، اگر اس طرح ہو کہ مرحوم فلاں فلاں فیمیلی، تو بات الگ ہوتی ہے، اس سلسلے میں شریعت کا کیا کہنا ہے؟ الداعی مردہ ہو سکتے ہیں یا زندوں میں رہنا چاہئیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : فی زمانہ جس طرح دین کے معاملے میں عوام الناس میں کمزوری پائی جارہی ہے اسی طرح گمان ہوتا ہے کہ شعور اور سمجھ میں بھی پختگی نہیں رہی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بہت سی خلاف شرع اور احمقانہ غلطیاں بھی عام ہوتی جارہی ہیں۔

الداعیان کا مطلب ہوتا ہے دعوت دینے والے، اور سیدھی سی بات ہے کہ دعوت دینے والے زندوں میں ہوں گے، نا کہ مرحومین میں سے۔ لہٰذا فضول خرچی سے بچتے ہوئے اگر شادی کارڈ بنانا ہوتو اس میں الداعیان میں ان لوگوں کا نام لکھا جائے جو گھر کے ذمہ دار اور حیات ہوں یا پھر جیسا کہ سوال نامہ میں لکھا ہوا ہے کہ فیملی فلاں مرحوم لکھ دیا جائے۔ الداعیان یا سراپا انتظار میں مرحومین کا نام لکھنا سراسر بے وقوفی ہے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ ، فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٦٨٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 رجب المرجب 1443

1 تبصرہ:

  1. سلام۔۔
    جزاک اللہ خیرا۔ بہت ہی ضروری فرض تھا۔ اس مسیءلے کو شاءیع کرنا۔
    کیونکہ یہ نادانی بھت بھت پیمانے پر عام ہے۔

    جواب دیںحذف کریں