جمعہ، 4 فروری، 2022

اللہ تعالٰی شرک کو معاف نہیں فرمائیں گے کا مطلب؟


سوال :

مفتی صاحب! وہ پوچھنا یہ تھا کہ اللّہ تعالٰی بندے کے تمام گناہ معاف فرمادینگے مگر شرک کو کبھی معاف نہیں فرمائیں گے۔ تو اگر کوئی بندہ شرک کرتا ہے اور اگر اسے معلوم ہوجائے کہ میں شرک کررہا ہوں اور پھر شرک کرنا چھوڑ دے اور اللہ تعالیٰ سے سچّی پکّی توبہ کرلے تو کیا اللہ تعالیٰ اسکے گناہ کو معاف فرمادینگے؟ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : شفیق الرحمن، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا۔
ترجمہ : بیشک اللہ تعالیٰ نہیں معاف کرتا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے، اور بخشتا ہے اس کے سوا جس کو چاہے اور جس شخص نے شرک کیا اللہ کے ساتھ پس بیشک وہ گمراہ ہوگیا اور گمراہی میں دور جا پڑا۔ (سورہ نساء، آیت : ١١٦)

درج بالا آیتِ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو معاف نہیں کرتے کہ ان کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے، شرک اللہ تعالیٰ کے حق میں بغاوت ہے۔ اگر مرنے سے پہلے پہلے شرک کرنے والا دنیا میں توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ یقیناً معاف فرما دیں گے۔ ورنہ موت کے بعد شرک کی معافی کا کوئی قانون نہیں۔ چنانچہ سورة مائدہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا فرمان مذکور ہے : يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ۔ اے بنی اسرائیل ! اللہ کی عبادت کرو، جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ۔ یاد رکھو ! جس شخص نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اور اسی حالت میں مرگیا، اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا۔ ایسا شخص کبھی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔

ایک مقام پر کفار کے متعلق فرمایا گیا کہ : لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ۔ ایسے لوگوں کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے حتی کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔ جس طرح اونٹ کا سوئی کے ناکے میں گزرنا ناممکن ہے اسی طرح کافروں کے لیے رحمت کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔

خلاصہ یہ کہ شرک سے کم کسی گناہ کو اللہ تعالیٰ جب چاہے توبہ کے بغیر بھی محض اپنے فضل سے معاف کرسکتے ہیں، لیکن شرک کی معافی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ مشرک اپنے شرک سے سچی توبہ کرکے موت سے پہلے پہلے اسلام قبول کرے اور توحید پر ایمان لے آئے۔

امید ہے کہ درج بالا تفصیلات سے آپ اپنے سوال کا جواب کا پاگئے ہوں گے۔

قال اللہ تعالٰی : قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔ (سورہٴ زمر، آیت : ۵۳)

عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ۔ (ابن ماجہ، رقم : ٤٢٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 رجب المرجب 1443

2 تبصرے: