جمعہ، 25 فروری، 2022

علامہ اقبال کی طرف غلط اشعار منسوب کرنا

سوال :

مفتی صاحب عرض کرنا یہ تھا کے ساری دنیا کا ماننا شاعر مشرق علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ ایک بڑے پائے کے شاعر، مفکر اور قوم کے غمخوار تھے۔ علامہ اقبال کے نام کے آگے تقریباً ہر مسلک کے علماء کرام رحمۃ اللہ علیہ لگاتے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ایک طبقہ ایسا ہے جو کوئی بھی ٹوٹا پھوٹا من گھڑت شعر اپنی طرف سے لکھ کر اسکے آگے اقبال رحمۃ اللہ علیہ لکھ دیتے ہیں۔ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے اشعار شریعت کی روشنی میں قوم و ملت کی شرعی رہنمائی کیلئے ملی بیداری کیلئے ہوتے تھے۔
تو یہ جو لوگ باقاعدہ پوسٹ اور ویڈیو بناتے ہیں جسمیں وہ اشعار لکھتے اور پڑھتے ہیں اور اسے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں تو انکے بارے میں شریعت مطہرہ کیا کہتی ہے؟ کوئی بھی ایسی بات جو علامہ کی نا ہو لیکن انکی طرف کوئی منسوب کرکے کہے تو اسکے بارے میں کیا وعیدیں ہیں؟
(المستفتی : محمد حارث، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قصداً کسی کی طرف کوئی ایسی بات منسوب کر دینا جو اس نے نہیں کہی ہے یہ بلاشبہ جھوٹ اور دھوکہ ہے جو شرعاً ناجائز اور حرام کام ہے۔

آپ کی بات بالکل درست ہے اور بارہا اس کا مشاہدہ بھی ہوا ہے کہ اوٹ پٹانگ اشعار کو لوگ علامہ اقبال کی طرف منسوب کرکے بیان کردیتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کو علم ہونا چاہیے کہ اگر جان بوجھ کر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی طرف کوئی ایسا شعر منسوب کیا جائے جو ان کا نہیں ہے تو یہ عمل جھوٹ اور دھوکہ میں شمار ہوکر ناجائز اور حرام ہوگا۔

انٹرنیٹ کے زمانے میں اشعار کی تحقیق بھی آسان ہوگئی ہے، لہٰذا اس کی تحقیق کرلینا چاہیے۔ اور اگر اس بات کی تحقیق نہ ہو کہ یہ شعر کس کا ہے؟ تو یہ کہہ کر بیان کرنا چاہیے کہ کسی شاعر نے کہا ہے، بغیر تحقیق کے کسی کی طرف بھی کوئی بات منسوب کرنا نہ تو اخلاقاً درست ہے اور نہ ہی شرعاً۔ لہٰذا اس عمل سے بچنا ضروری ہے تاکہ آپ کی شخصیت باوقار رہے اور آپ مجروح ہونے سے محفوظ رہیں۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ۔ (سورہ حجرات، آیت : ٠٦)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا، فَقَالَ : مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ ؟ قَالَ : أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ : أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ، كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٠٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 رجب المرجب 1443

3 تبصرے: