اتوار، 13 فروری، 2022

حدیث "علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے" کی تحقیق

سوال :

علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے، کیا یہ حدیث درست ہے؟ اگر یہ حدیث درست ہے تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے چین تو 1949 میں بنا اور یہ حدیث تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے کی ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد شعبان، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اُطلُبوا العِلْمَ وَلَو بِالصِّينِ، علم حاصل کرو چاہے چین تمہیں جانا پڑے۔ ان الفاظ کے ساتھ جو روایات ملتی ہیں وہ کسی بھی معتبر سند سے ثابت نہیں ہے۔ پاکستان کے انتہائی مؤقر اور معتبر ادارہ جامعۃ الرشید، کراچی کے ایک مفصل اور مدلل فتوی میں اس روایت کو غیرمعتبر لکھا گیا ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرکے بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ اس روايت کا معنی صحیح ہے، جیسا کہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس کا معنی صحیح ہے اور اس سے فرائض و واجبات یعنی نماز، روزہ، زکوۃ اور حج وغیرہ کا علم مراد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ فرائض اور واجبات کا علم حاصل کرنے کے لیے خواہ کتنی ہی دور کیوں نہ جانا پڑے، جانا چاہیے۔ لہٰذا ان علوم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے اس جملے کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کیے بغیر اس کا بیان کرنا درست ہے۔

ملک چین کب وجود میں آیا؟ کب آزاد ہوا؟ اس کی تحقیق ہمارا موضوع نہیں ہے۔ اصل اس روایت کی تحقیق سے آپ کو آگاہ کرنا تھا جسے اوپر واضح کردیا گیا ہے۔ اور امید ہے کہ اس تحقیق سے آپ کو تشفی بھی ہوجائے گی۔

[عن طريف بن سلمان أبي عاتكة:] اطلُبوا العِلْمَ ولو بالصِّينِ
البزار (ت ٢٩٢)، البحر الزخار ١‏/١٧٥  •  [فيه] أبو العاتكة لا يعرف، وليس لهذا الحديث أصل  •  أخرجه البزار (٩٥)، والعقيلي في «الضعفاء الكبير» (٢/٢٣٠)، وابن عدي في «الكامل في الضعفاء» (٤/١١٨)، من حديث أنس.

[عن أنس بن مالك:] اطلُبوا العِلمَ ولو بالصِّينِ
ابن حبان (ت ٣٥٤)، المجروحين ١‏/٤٨٩  •  باطل لا أصل له  •  أخرجه العقيلي في «الضعفاء الكبير» (٢/٢٣٠)، وابن عدي في «الكامل في الضعفاء» (٤/١١٨)۔

قال إسحاق بن راهويه : إنه لم يصلح أما معناه فصحيح في الوضوء والصلاة والزكاة إن كان له مال وكذا الحج وغيره۔ (المقاصد الحسنة، ص: 442، دار الكتاب العربي)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 رجب المرجب 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں