پیر، 14 فروری، 2022

ساس اور نند کا بہو کی چیزوں کو اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا

سوال :

آج کل گھروں میں جب بہو میکے جاتی ہے تو ساس اور نند وغیرہ اپنی بھابھی کے روم میں جا کر اس کی تمام چیزیں دیکھتے ہیں، اور اس کی چیزیں بغیر اس کی اجازت کے استعمال کرتے ہیں، تو کیا ساس نند بہو کے روم میں جاکر اس کے سامان کی تلاشی کرنا اور پھر اسے استعمال کرنا ہے درست ہے یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ساس اور نند کا بہو کی غیر موجودگی میں اس کی چیزوں کو دیکھنا جاسوسی اور ٹوہ ہے۔قرآن کریم اور متعدد احادیث میں کسی کی جاسوسی اور ٹوہ میں رہنے  سے منع فرمایا گیا ہے، ایسا کرنا سخت گناہ کی بات ہے۔ اسی طرح بہو کا سامان اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر ان کا آپسی تعلق ایسا بے تکلفی اور محبت والا ہو کہ بہو کو ساس اور نند کا اس کی چیزوں کا لینا گراں نہ گزرے بلکہ وہ اس سے خوش ہوتی ہوتو پھر اس کی چیزوں کا اس کی اجازت کے بغیر لینا جائز ہوگا۔

قال اللہ تعالٰی : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا۔ (سورۃ الحجرات، جزء آیت :۱۲)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ ؛ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦٠٦٤)

عن أنس بن مالک أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال: لایحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفسہ۔ (سنن الدارقطني، کتاب البیوع، ۳/۲۲، رقم : ۲۷۶۲)

لَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ أَخْذُ مَالِ أَحَدٍ بِغَيْرِ سَبَبٍ شَرْعِيٍّ۔ (شامی : ٤/٦١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 رجب المرجب 1443

1 تبصرہ: